عراق میں پشمرگوں اور داعش کے درمیان جھڑپیں

شمالی عراق کی کردی انتظامیہ کے سربراہ مسعود بارزانی نے پشمرگوں کو داعش کے خلاف جنگ کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں

79865
عراق میں پشمرگوں اور داعش کے درمیان جھڑپیں

پشمرگوں اور داعش کے درمیان جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
شمالی عراق میں پشمرگے دستوں اور سینجار تحصیل اور اس کے گرد و نواح کے رہائشی مقامات پر قبضہ جمانے والے دولت اسلامیہ فی عراق و شام تنظیم کے عسکریت پسندوں کے درمیان گھمسان کی جنگ ہو رہی ہے۔
شمالی عراق کی کردی انتظامیہ کے سربراہ مسعود بارزانی نے داعش کے حملوں کے خلاف ابتک محض دفاعی حربے پر عمل درآمد کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "تا ہم دہشت گردوں نے ہمارے سر پر جنگ کے بادل پھیلائے ہیں۔" انہوں نے پشمرگوں کو اپنے آخری دم تک جنگ کرنے کے احکامات صادر کیے ہیں۔
بھاری اسلحہ کے ساتھ حملہ کرنے والے پشمرگوں نے شدید جھڑپ کے بعد رابعہ حصہ ضلع اور اس کے جوار کے دو رہائشی علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا۔
پشمرگے دستوں نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ انہوں نے عراق کے بڑے ترین بیراج کو داعش کے قبضے سے واپس لے لیا ہے۔
اطلاع کے مطابق پشمرگے قوتوں نے یزیدی آبادی کی اکثریت کے آباد ہونے والی سنجار تحصیل میں موجود داعش کے جنگجوؤں کو تین اطراف سے محاصرے میں لے لیا ہے۔
جہاں پر بھی دونوں فریقین کے درمیان تصادم جاری ہے۔
ادھر داعش نے اعلان کیا ہے کہ بیسیویوں پشمرگوں کو یرغمال بناتے ہوئے ان کے ہتھیاروں پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔
کردی مسلح فوج کے کمانڈروں کا کہنا ہے کہ وہ 72 گھنٹوں کے اندر موصل پر دوبارہ قبضہ کر لیں گے۔
دوسری جانب انہوں نے داعش کے خلاف جنگ کے لیے اقوام متحدہ سے اسلحہ کی امداد کرنے کی اپیل کی ہے۔
عراقی وزیراعظم نوری الا مالکی نے اپنی فضائی قوتوں کو داعش کے ساتھ جنگ کرنے والے پشمرگوں کو فضا سے امداد فراہم کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
ادھر یورپی یونین کی نمائندہ اعلی کیتھرین آشٹن نے بھی عراقی حکومت اور علاقائی کردی انتظامیہ سے داعش کے خلاف باہمی تعاون اور متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔
دوسری جانب سلیمانیہ اور اربیل میں مقیم یزیدیوں نے سنجار کے داعش کے قبضے میں جانے پر پشمرگوں کو مورد الزام ٹہرایا ہے۔ اور ان کا صحیح طریقے سے دفاع نہ کرنے کے جواز کے ساتھ ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں