اقوام متحدہ میں شام کی امداد کے لیے نیا خاکہ بل
آسٹریلیا، لکثمبرگ اور اردن کی جانب سے تیار کی جانے والی قرارداد جس پر گزشتہ ایک ماہ سے مستقل اراکین غور کرتے چلے آئے ہیں میں ترکی، اردن اور عراق کے راستے شامی انتظامیہ کی منظوری حاصل کیے بغیر شام کو امداد فراہم کی جائے گی۔ چین اور روس کے اس خاکہ بل کے بارے میں ردِ عمل کا انتظار
اقوام متحدہ شام کو سرحد پار سے امداد فراہم کرنے کے بارے میں ایک قرداد منظور کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔
آسٹریلیا، لکثمبرگ اور اردن کی جانب سے تیار کی جانے والی قرارداد جس پر گزشتہ ایک ماہ سے مستقل اراکین غور کرتے چلے آئے ہیں میں ترکی، اردن اور عراق کے راستے شامی انتظامیہ کی منظوری حاصل کیے بغیر شام کو امداد فراہم کی جائے گی۔
مغربی ممالک کی جانب سے اس خاکہ بل کی حمایت کی گئی ہے اور اقوام متحدہ کے 15 اراکین میں سے مستقل اراکین چین اور روس کے اس خاکہ بل کے بارے میں ردِ عمل کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل شام کے بارے میں چار مختلف قراردادوں کو روس اور چین نے ویٹو کردیا تھا اور اب اس ویٹو سے بچنے کے لیے خاکہ بل میں موجود ساتویں حصے کو حذف کردیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی قراداد کا ساتواں حصہ قرارداد پر عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں فوجی قوت استعمال کرنے کا حق فراہم کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کے اراکین کو پیش کی جانے والی قرارداد میں اس قراداد پر عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں اقوام متحدہ سے نئی قراداد منظور کروانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
خاکہ بل میں روانہ کیے جانے والے قافلوں کی نگرانی کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے 180 روز کے لیے فرائض سونپے جانے والے مبصرین کا مشن قائم کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔
متعللقہ خبریں
غزّہ کے 21 ہزار بچے کہاں ہیں؟
بہت ممکن ہے کہ غزّہ کے لاپتا بچوں کو بیرونی ممالک میں بھیج دیا گیا ہو: سیو دی چلڈرن