ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں - 13.04.2020

ترک ذرائع ابلاغ

1397088
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں - 13.04.2020

***روزنامہ  صباح  " ترکی سے برطانیہ  کو دوسری بار  امداد بہم پہنچائی گئی"

کورونا وائرس کے خلاف جنگ کے دائرہ کار میں  ترکی نے  دوسرا امدادی  پیکج  روانہ کیا ہےو زارت قومی دفاع کی جانب سے دیئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ در رجب طیب ایردوان کے  حکم سے  کورونا وائرس کے خلاف جنگ  کے دائرہ کار میں  طبی سازو سامان پر مشتمل  دوسرا امدادی پیکج برطانیہ  روانہ کیا گیا ہے۔

 

***روزنامہ  ینی شفق : "وزیر البائراک : ہم مل کر مزید محنت کریں گے"

وزیر خزانہ بیرات البائراک  نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ میں بیان دیتے ہوئے لکھا ہے کہ    ہم اپنے تمام امکانات  بروئے کار لاتے ہوئے  تاجروں، کاروباری افرادکی مدد کرتے رہیں گے ۔  انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ہردلعزیز  قوم کو لیے جو کچھ بھی کریں گے کم ہے ، ہم تاریخی منصوبوں کے ذریعے ایک عظیم اور طاقتور ترکی  تشکیل دینے میں  مصروف ہیں  اور اب ہمیں مزید  مثالی ہے. ساتھ مل کر، کبھی ہم زیادہ مشغول ہوں گے ، ہم مزید کام کریں گے۔ " استعمال شدہ تاثرات۔

محنت سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

 

***روزنامہ  وطن "بورن  سے  جراثیم کُشا ادویات کی تیاری کا عمل شروع"

توانائی اور قدرتی وسائل کے وزیر فاتح دونمیز  نے کہا کہ بورون سے جراثیم کش ادویات  کا  بڑے پیمانے پر پیداوار  کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے  اور  اس ہفتے ہی سے  اس جراثیم  کش دوا  مارکیٹ میں فروخت کرنا شروع کردیا جائے گا۔  بورن  جراثیم کش دوا دیگر تمام جراثیم کش ادویات  سے زیادہ سستی ہوگی۔

 

***روزنامہ سٹار "کورونا وائرس    کا علاج  امریکہ میں 35 ہزار ڈالر، یورپ میں 25 ہزار یورو جبکہ ترکی میں فری"

 ترکی میں کورونا  وائرس کے  بارے میں تحقیقات  کا سلسلہ جاری ہے۔علاج اور ویکسینیشن کے لیے  پلازما  کو بھی شامل کرلیا گیا ۔ ترگت اوزال میڈیکل سنٹر (TÖTM)   کے ڈرایکٹر  پروفیسر ڈاکٹر  مہمت  علی  ایرکوت  نے کہا ہے کہ  بون میرو ٹرانسپلانٹ   پر مشتمل علاج بڑا مہنگا ہےلیکن حکومت ترکی اپنے مریضوں کا علاج فری کررہی ہے جبکہ  امریکہ میں  اس علاج پر  35 ہزار ڈالر، یورپ میں 25 ہزار یورو  کے اخراجات آتے ہیں لیکن ترکی میں یہ علاج بلا معاوضہ ہے۔

 

***روزنامہ حریت:  "دنیا کا قدیم قالین ترکوں کا بنا  ہوا ہے "

اون دوکس یونیورسٹی کے  پروفیسرڈاکٹر ابراہیم تَل لی اولو  نے کہا کہ  روس کے ماہر آثار قدیمہ   رودینکو  نے کہا ہے کہ دنیا کا قدیم ترین قالین 1949 میں التائی پہاڑکے دامن میں واقع قبر سے سے برآمد  ہوا تھا  پر  جانوروں کے فیگرز ، گھڑسوار ،  گھوڑوں کی دم ، اور ہن گلاب کے نقوش سے پتہ چلتا ہے کہ اس قالین کو ترکوں نے تیار کیا تھا۔  



متعللقہ خبریں