ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 08.05.18

ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 08.05.18

966433
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 08.05.18

روزنامہ اسٹار " دنیا  مل کر 'ون منٹ' کہے تو فلسطین میں ظلم ختم ہو جائے گا" کی سرخی کے ساتھ شائع کردہ خبر میں لکھتا ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان نے مسئلہ فلسطین کے حل کے بارے میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب دنیا ظالموں کے خلاف ون منٹ کہنے کے نقطے پر پہنچے گی تو اس وقت یہ ظلم اپنے خاتمے کے مراحل میں داخل ہوجائے گا۔ انہوں نے استنبول میں منعقدہ "بیت المقدس کے حالیہ سو سال" نامی دستاویزی فلم کے پریمئیر شو میں شرکت کی اور تقریب سے خطاب میں کہا کہ فلسطین اور بیت المقدس صرف ایک ملت کا دعوی ہی نہیں ہے  بلکہ جن مظالم کا فلسطینی سامنا کر رہے ہیں ان کی وجہ سے وہ دنیا کے تمام مظلوموں کی علامت بن گئے ہیں۔ جبکہ بیت المقدس  ایک ایسے مشترکہ اقدار کے نظرئیے کی علامت ہے کہ جس کے گرد تمام انسانیت جمع  ہو سکتی ہے۔

 

*** روزنامہ ینی شفق " ترکی بالقان کا مضبوط ترین ملک ہے" کی سرخی کے ساتھ شائع کردہ خبر میں لکھتا ہے کہ سربیا کے صدر الیگزینڈر ووجچ نے بالقان میں تحفظ اور امن  کو عام کرنے پر ترکی کا شکریہ ادا کیا۔ دارالحکومت انقرہ میں صدر رجب طیب ایردوان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیسے ترکی میں ان کا خیر مقدم کیا گیا ہے ایسا کہیں اور نہیں کیا گیا۔ انہوں نے اس مہمان نوازی پر صدر ایردوان کا شکریہ ادا کیا۔ ووجچ نے کہا کہ ترک اپنے کام کو نہایت انہماک سے کرتے ہیں اور حقیقی معنوں میں محنتی انسان ہیں۔ انہوں نے ترک سرمایہ کاروں کو اپنے ملک میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔ ووجچ نے کہا کہ ترکی اور سربیا کے ساتھ تعاون نے بالقان  کے امن و امان میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ترکی بالقان کا مضبوط ترین ملک ہے لہٰذا یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ ترکی کیا سوچ رہا ہے۔

 

*** روزنامہ صباح " ہماری زندگی اچھی گزر رہی ہے" کی سرخی کے ساتھ شائع کردہ خبر میں لکھتا ہے کہ ترک مسلح افواج اور آزاد شامی فوج کے آپریشنوں کے نتیجے میں دہشت گرد تنظیموں سے پاک ہونے والے شہر جرابلس  کے معمول کی زندگی کی طرف واپس لوٹنے سے متعلق خبریں  ایک تواتر سے عالمی ذرائع ابلاغ میں شائع  ہو رہی ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے فنانشیل ٹائمز نے لکھا ہے کہ ترک حکام کی دعوت پر مہاجرین جرابلس واپس لوٹ رہے ہیں اور شہر میں زندگی تیزی سے معمول کی طرف آ رہی ہے۔ خبر میں کہا گیا ہے کہ سال 2016 میں شروع ہونے والے فرات ڈھال آپریشن کے ساتھ جرابلس  کو علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیموں PKK/PYD-YPG اور داعش سے  نجات ملی اور یہاں کے عوام ترکی سے خوش ہے ۔ خبر میں جرابلس کے ایک استانی عامرہ نجار کے رائے کو شامل کیا گیا ہے جس میں عامرہ نے کہا ہے کہ "یہاں کے لوگ امدادی کاموں کی وجہ سے ترکی کے ممنون احسان ہیں"۔

 

*** روزنامہ خبر ترک " علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم پی کے کے ماہِ جولائی میں منبچ سے نکل رہی ہے" کی سرخی کے ساتھ شائع کردہ خبر میں لکھتا ہے کہ  انقرہ نے متعدد دفعہ اس کا ذکر کیا ہے کہ شام کے علاقے عفرین کے لئے شاخِ زیتون آپریشن کے بعد ترکی کا اگلا ہدف منبچ ہو گا۔ ترک مسلح افواج ماہِ جولائی کے دوسرے ہفتے سے منبچ آپریشن کے لئے جرابلس ۔ الباب لائن پر تیاریوں کو شروع کرے گی اور اس دوران امریکہ منبچ کے موضوع پر ترکی کے ساتھ اتفاق رائے پلان کی تیاریوں میں ہے۔ تاہم ترکی رائے شماری کی تکنیک کے مقابل متانت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ترکی ، شام میں آئین  کی تیاری کا عمل شروع ہونے کی صورت میں، منبچ کے عوام  کے بھی پی کے کے کی شامی شاخوں PYD-YPG کے اثر سے نجات پا کر اس عمل میں حصہ لینے کا خواہش مند ہے۔

 

*** روزنامہ وطن " اگر ترکی نہ ہو تو ایف۔35 منصوبہ ختم ہو جائے" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ ترکی کی فوجی الیکٹرانک صنعت آسیلسان  کی انتظامی کمیٹی کے سربراہ  اور ڈائریکٹر جنرل حالوق گیور گیون نے کہا ہے کہ دفاعی صنعت کے شعبے میں ترکی کی قابلیت کی سطح ملکی دفاع  کی صلاحیت تک پہنچ گئی ہے۔ گیون گیور نے کہا ہے کہ مقامی فضائی دفاعی صنعت سسٹم  کے کام تجرباتی مرحلے میں پہنچ گئے ہیں۔ روس سے S-400 میزائل لینے کی وجہ سے ففتھ جنریشن طیاروں ایف۔35 کے ترکی کے ہاتھ فروخت نہ  کئے جانے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "میرا نہیں خیال کہ کوئی مسئلہ ہو گا۔ ترکی ایف۔35 پروگرام کے اہم شراکت داروں میں سے ایک ہے اور  طیارے کے الیکٹرانک جنگی سسٹموں میں ہم مدد فراہم کریں گے یعنی ہم اس منصوبے کا ایک اہم حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں منصوبے سے خارج کئے جانے کی صورت میں یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ لیکن اگر وہ منصوبے کی ناکامی کے خواہش مند ہیں تو خوشی سے ترکی کو منصوبے سے خارج کر سکتے ہیں۔



متعللقہ خبریں