ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں

07.06.17

747740
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں

روزنامہ صباح "صدر ایردوان: قطر پر   پابندیاں ایک درست  مؤقف نہیں ہے"  کے زیر ِ عنوان لکھتا ہے کہ صدر  رجب طیب ایردوان نے  انقرہ میں   متعین سفیروں کو کل    شام  اپنی سیاسی جماعت آق  پارٹی  کے مرکزی  دفتر میں  افطاری  دی۔  افطار پروگرام    کے دوران   اپنے خطاب میں  قطر   پر سعودی عرب کی قیادت میں  بعض ملکوں کی جانب سے سیاسی و اقتصادی پابندیوں  پر  توجہ مبذول کراتے ہوئے     صدر نے  کہا میں  یہ کہنا  چاہتا ہوں کہ "قطر کے خلاف  حالیہ اقدام  میرے نزدیک     ٹھیک نہیں ہیں۔  قطر  کے   عقل ِ سلیم سے کام لیتے ہوئے     تعمیری مؤقف کا مظاہرہ کرنے کا   خیر مقدم کرنے کا اظہار کرنے والے  جناب  ایردوان نے بتایا کہ "قطر پر   دہشت گردوں کی پشت پناہی   کرنے کا الزام عائد کرنا در حقیقت ایک   تکلیف دہ بات ہے۔  یہاں پر ایک  مختلف چال  چلی جا رہی ہے ، اس چال کے پیچھے  کونسے  فریق  کار فرما ہیں  تا حال اس کا تعین نہیں ہو سکا"۔

روزنامہ وطن  "پیداوار میں فی کس  اضافہ 4 فیصد تک رہا ہے ہے" کے عنوان کے تحت  لکھتا ہے کہ  سائنس، صعنت و ٹیکنالوجی امور کی وزارت کے اعداد و شمار  کے مطابق  محنت  کشوں کی فی کس پیداوار کا انڈکس گزشتہ برس کی پہلی سہہ ماہی کے مقابلے میں  4 فیصد   تک بڑھتے ہوئے  111٫58   تک ہو گیا ہے۔ تقویم  سے ہٹ  کر  مجموعی  صنعتی محنت کشوں کے اعتبار  سے  فی کس  پیداوار  انڈکس میں    گزشتہ برس کے اسی دورانیہ کے مقابلے میں  3٫96 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔  اسی  دورانیہ میں    کام    کردہ   وقت کے   اعتبار سے  فی گھنٹہ پیداوار  کا انڈکس    4٫12 تک ہو گیا ہے۔

روزنامہ خبر ترک نے "روس  کو چمڑے کی  برآمدات میں 73 فیصد  اضافہ"  جلی سرخی کے ساتھ  اپنی  خبر میں لکھا ہے کہ استنبول    چمڑہ و چمڑے کی مصنوعات  کی برآمد کنندگان یونین    کے  تعاون سے منعقدہ  لیدر اینڈ فر فیشن   شو  انطالیہ میں شروع ہو گیا ہے۔  برآمد کنندگان یونین     کے صدر مصطفیٰ شن اوجاک  کا کہنا ہے کہ روس کو  چمڑے کی برآمدات میں  گزشتہ برس کے مقابلے میں  73 فیصد کی شرح سے اضافہ  ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس نمائش میں  روس  سمیت  برطانیہ، ناروے، ہنگری، یوکیرین، قازقستان، لاٹویا، لتھوانیا اور بیلا رُس سے  750   افراد  حصہ لے رہے ہیں۔

روزنامہ ینی شفق "میں  بھوک و فاقہ کشی سے  مر رہا ہوں"  عنوان کے تحت    لکھتا ہے کہ   معالجین  خوراک کی  کمیابی، خشک سالی اور مفلسی  کے  خلاف نبردِ آزما افریقی     ملکوں کے     لیے  متحرک ہو گئے ہیں۔  ہفتہ فاکہ کشی کے خلاف     جدوجہد   کے   زیر  تحت  "میں بھوک سے مر رہا ہوں"    سلوگن  کے ساتھ  ایک مہم  شروع کرتے ہوئے  احتیاج مندوں کو  خوردنی اشیاء کی ترسیل   سمیت  صومالیہ، نائجیریا  اور یمن کی طرح    کے علاقوں میں  دو  نیوٹریشن  ہیلتھ سنٹر   قائم کیے جانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

روزنامہ حریت "سامسن سے موزامبیق تک"  کے زیر عنوان  اپنی خبر میں لکھتا ہے کہ سامسن کے کزل  ارماک    ڈیلٹا  کے پرندوں کے    بسیرا کرنے والے  علاقے میں   اون دوکز  مئی یونیورسٹی   اورتھینالوجی  ریسرچ سنٹر   کے سائنسدانوں کی جانب سے    سیٹ  لائٹ رسیور     نصب کرتے ہوئے     4 بگلوں کا  جائزہ لیا گیا جن میں سے ایک سات ہزار  کلو میٹر  کا فاصلہ طے کرتے ہوئے موزامبیق  پہنچ گیا۔  سائنسدانوں کو ششدر کر کے رکھ دینے والے  اس  طویل  فاصلے کو طے کرنے والے  اس بگلے کے  سگنلز  سامسن شہر کو پہنچ رہے ہیں۔ اب تنزانیہ، سوڈان اور ایتھوپیا  کی جانب پرواز کرنے والے  دیگر تین بگلوں کا  جائزہ لیا جا رہا ہے۔

 



متعللقہ خبریں