ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں31.01.17

ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں31.01.17

662547
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں31.01.17

***روزنامہ صباح " S&P اور فچ  کو  منہ توڑ  جواب، استنبول  اسٹاک مارکیٹ چوٹی پر" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ ترکی میں دہشت گردی کے حملوں کے اقتصادی اثرات  کو شدت دینے والی بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ کمپنیوں  کے جمعہ کی شام کے حملے پر  اسٹاک مارکیٹوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔ اسٹینڈرڈ اینڈ پوئرز  کی طرف سے ترکی کو منفی پوائنٹ  دئیے  جانے اور فِچ  کی طرف سے  بھی ترکی کے درجے کو  سرمایہ کاری  کے لئے غیر موزوں ہونے کی حد تک گرائے  جانے کے باوجود ترکی کی املاک کل دنیا بھر کی پریمئیم   فہرست  میں سرفہرست رہیں۔ استنبول اسٹاک مارکیٹ نے دن کو 2.88 فیصد بلندی کے ساتھ 86 ہزار 237 پوائنٹ سے بند کیا۔ اس پوائنٹ کے ساتھ اسٹاک مارکیٹ کا انڈیکس گذشتہ 9 ماہ  میں سب سے زیادہ بلندی پر پہنچ گیا۔  اس کے ساتھ ساتھ استنبول اسٹاک مارکیٹ دنیا میں سب سے زیادہ قدر حاصل کرنے والی مارکیٹ رہی۔

 

*** روزنامہ اسٹار " کریڈٹ ریٹنگ کمپنیوں نے ترکی کے ساتھ نا انصافی کی ہے" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ جاپان کریڈٹ ریٹنگ JCR  یوریشیا کے سربراہ اورہان اوکمان نے کہا ہے کہ اہم واقعات سے ایک روز قبل  درجے میں  تبدیلی نہ کیا جانا   کریڈٹ ریٹنگ کے لٹریچر کی  اصولی طور پر ایک اہم  ذمہ داری ہے۔ اوکمان نے کہا کہ ایک بہت حد تک مصروف ایجنڈے کے ساتھ اس وقت ترکی ، اصول  اور تکنیک سے آگے کے ایک استثنائی  نازک دور سے گزر رہا ہے۔ ایسے نازک ادوار پر توجہ دئیے بغیر جو درجہ دیا جائے گا وہ حق تلفی اور ناانصافی  کی صورتحال پیدا کرے گا جو ایک جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایجنڈے کے موضوعات کے نتائج  کا انتظار کر لیا جائے تو یہ چیز پیشین گوئی پر مبنی غلطیوں ، حق تلفیوں اور ناانصافیوں کا سدباب کر ے گی اور بہترین حکمت عملی ہو گی۔ اوکمان نے کہا کہ کریڈٹ ریٹنگ کے اداروں سے جس چیز کی توقع کی جاتی ہے وہ یہ کہ  ممالک میں   اضافی حیثیت   و اثر و رسوخ  قائم  کرنے یا پھر ممالک کی  حیثیت   و اثر و رسوخ  کے کریڈٹ درجوں کے نتائج پر اثر انداز  ہونے کا سدباب کریں۔

 

***روزنامہ وطن "ترک بینکوں پر اعتماد گلوبل اوسط  کے حد سے آگے نکل گیا" کی سرخی کے ساتھ شائع کردہ خبر میں لکھتا ہے کہ ترک بینکوں  پر گاہکوں کے اعتماد  اور وابستگی  نے دنیا کے متعدد ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ بین الاقوامی مانیٹرنگ اور مشاورت کمپنی  EYکےتیار کردہ، 32 ممالک میں 55 ہزار سے زائد بینکوں کے گاہکوں کی آراء پر مبنی  اور بینکوں اور گاہکوں کے درمیان تعلق  کی تحقیق کے حامل 'گلوبل  صارف اور بنکاری تعلق  انڈیکس کے مطابق گلوبل اوسط  75.1 کے درجے پر رہی۔ انڈیکس  کے مطابق ترک بینکوں کے ساتھ صارف کی وابستگی  75.6 فیصد کے ساتھ گلوبل اوسط سے بلند رہی۔ انڈیکس کے نتائج کی رُو سے ترکی میں بنیادی مالیاتی خدمات  فراہم کرنے والوں  پر جس اعتماد کا اظہار کیا جاتا ہے وہ بھی  گلوبل اوسط سے 10 فیصد زیادہ ہے۔

 

*** روزنامہ ینی شفق "مساجد نشانے پر "کی  سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مسلمانوں پر ویزے کی پابندی  کے خلاف ردعمل کے طور پر "ہمارے دروازے مسلمانوں کے لئے کھلے ہیں" کہنے پر کینیڈا خونی دہشت گردی کے حملے سے لرز اٹھا ہے۔ کیوبک سٹی اسلامی ثقافتی مرکز پر گذشتہ سال ماہِ رمضان میں اسلام فوبیا کا حامل حملہ کیا گیا تھا۔ کیوبک سٹی اسلامی ثقافتی مرکز کے سربراہ محمد یانگوئی نے کہا ہے کہ  شہر میں مسلمانوں کی چار مساجد ہیں  اور ان میں سے ہر ایک سال میں  کم از کم ایک دفعہ  کسی نہ کسی طرح حملے کا نشانہ بنتی ہے۔ حملے کے بعد امریکہ میں بھی مساجد میں حفاظتی تدابیر اختیار کی گئی  ہیں۔ دو روز قبل ٹیکساس میں بھی ایک مسجد کو نذر آتش کئے   جانے کی وجہ سے  مغرب میں مقیم مسلمانوں کو خدشات کا سامنا ہے۔ ہالینڈ میں چار بڑی مساجد کے منتظمین نے ہنگامی اجلاس کیا۔ اجلاس میں کئے  گئے   فیصلے کے مطابق "شدید سکیورٹی خطرات" کی وجہ سے عبادت کے دوران مساجد کے دروازوں کو بند رکھا جائے گا۔

 

*** روزنامہ خبر ترک "کنال استنبول جزیرہ" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ استنبول میں بحر اسود کو بحیرہ  مرمرہ کے ساتھ منسلک کرنے والے کنال استنبول  منصوبے میں کنال سے نکالی جانے والی مٹی سے مصنوعی جزائر بنائے جائیں گے۔  منصوبے کی تعمیر کے دوران 2.7  بلین مکعب میٹر کھدائی  کی مٹی سے بنائے جانے والے ان مصنوعی جزائر  کے لئے کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ یہ مصنوعی جزائر مرمرہ اور بحر اسود کی طرف کھلنے والے مقامات پر بنائے جائیں گے اور ان جزائر پر ایسے پروجیکٹ کو عملی شکل دی جائے گی کہ جو کنال کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے آمدنی فراہم کریں گے۔ جزائر پر ہاوسنگ منصوبوں کی تعمیر پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔  توقع ہے کہ کنال کے بارے میں ٹینڈر رواں سال میں کھولے جائیں گے۔ ان جزائر کو علیحدہ علیحدہ نام دئیے جائیں گے اور انہیں قابل رہائش بنایا جائے گا۔ ان جزائر کی طرف بحری رسل و رسائل بھی شروع کی جائے گی ۔ علاوہ ازیں کنال کے دہانوں اور جزائر پر بندرگاہیں  بھی بنائی جائیں گی۔



متعللقہ خبریں