اخبارات کی جھلکیاں

12/12/16

628852
اخبارات کی جھلکیاں

روزنامہ حریت  نے" دہشت گردوں کو بھاری قیمت چکانا ہوگی "کے زیر عنوان  خبر میں لکھا ہے کہ  استنبول   کے حالیہ دہشت گرد حملے  میں زخمی ہونے والوں کی  عیادت  کے بعد اسپتال کے باہر اخباری نمائندوں سے  گفتگو کرتےہوئے  صدر رجب طیب ایردوان  نے   کہا کہ  دہشت گردی کے خلاف جنگ ہر قیمت پر جاری رہے گی  ۔ان حملوں کے   پس پردہ عناصر کے بارے میں  باریک بینی سے مشاہدہ کیا جا رہا ہے جن کی مزید تفصیلات جلد ہی عوام کے  سامنے لائی جائیں گی ۔

 

*** روزنامہ خبر ترک   نے"   ملک کی تین  سیاسی جماعتیں،دہشت گردی کے خلاف یک آواز"  کے  زیر عنوان  خبر میں لکھا ہے کہ  ترک پارلیمان  کے عام  اجلاس میں  ملک کی  بر سر اقتدار اور حزب اختلاف سیاسی جماعتوں نے اپنے مشترکہ اعلامیے میں استنبول کے دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت   کی ۔

 اعلامیئے میں واضح کیا گیا کہ  ترک قوم  کے اتحاد  اور ان کی بقا و سلامتی    کو  نشانہ بنانے   والے یہ  حملے   قابل مذمت ہیں اور اُن کے  پس پردہ عناصر یہ جان لیں  کہ  وہ  اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہونگے  کیونکہ اس طرح  کے واقعات ہمارے حوصلے پست کرنے کے بجائے مزید بلند  کرتے ہیں لہذا،   دہشت گرد یہ نوشتہ دیوار پڑھ لیں  کہ  پاسداری وطن     کی راہ میں  قوم  کا ہر ایک  فرد بھی  اپنے لہو کا آخری قطرہ بہانے کو تیار رہے گا۔

 

***روزنامہ وطن "ہم اپنی پولیس کے ساتھ ہیں" کی سرخی کے ساتھ شائع کردہ خبر میں لکھتا ہے کہ علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK کی طرف سے ترکی کو تقسیم کرنے کے لئے پھاڑے گئے بموں اور بہائے گئے خون نے ایک دفعہ پھر اس عنوان کے ساتھ کہ "ہم اپنی پولیس کے ساتھ ہیں" پورے ملک کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے۔ استنبول میں اسپیشل فورسز پر کئے گئے مذموم حملوں کے بعد سوشل میڈیا پر پولیس کے ساتھ تعاون کی مہم کا آغاز کیا گیا۔ سوشل میڈیا کو استعمال کرنے والوں نے باہم مل کر "ہم اپنی پولیس کے ساتھ ہیں " کے ٹیگ کے ساتھ  لوگوں سے پولیس کے ساتھ تعاون کا اظہار کرنے کی اپیل کی۔ اس اپیل میں حملوں کی مذمت کی گئی اور کہا گیا  ہےکہ" ہم ،  ہمارے امن و سکون ، تحفظ اور مستقبل کے لئے جانوں کو قربان کرنے تک سے دریغ نہ کرنے والی پولیس  کے شانہ بشانہ ہیں"۔

 

*** روزنامہ ینی شفق "دہشت گردی کے خلاف ترکی یک دل  ہے" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ استنبول میں 38 افراد کی ہلاکت اور 155 کے زخمی ہونے کا سبب بننے والے دہشت گردی کے حملے کے مقابل ترکی یک جان و یک دل  ہو گیا ہے۔ سیاست، ذرائع ابلاغ، کاروباری دنیا، سول سوسائٹی تنظیموں ، کھیل اور فن و ثقافت کی دنیا کی طرف سے باہمی اتحاد و تعاون کی اپیلیں کی گئیں۔ دہشت گردی کے خلاف غم و غصے  اور عزم کی مثالیں پیش کی گئیں۔ دنیا بھر سے بھی با ضمیر حلقوں  نے ترکی کے ساتھ تعاون کے پیغامات بھیجے ۔

 

 

 



متعللقہ خبریں