ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 11.10.16

ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 11.10.16

587241
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 11.10.16

***روزنامہ حریت " ترک  گیس پائپ لائن کے لئے تاریخی دستخط" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ کل، 23 ویں عالمی انرجی کانفرنس  کے بعد  صدر رجب طیب ایردوان  اور  صدر ولادی میر پوٹن کے درمیان مابئین ریذیڈنسی میں  دو طرفہ ملاقات ہوئی۔ مذاکرات  ایک گھنٹہ 40 منٹ تک جاری رہے۔ مذاکرات کے بعد دونوں رہنماوں  کی مشترکہ پریس کانفرنس میں دونوں  ملکوں کے وزرائے توانائی نے روسی گیس کو براہ راست ترکی سے منسلک کرنے  اور یہاں سے جنوب مشرقی یورپ تک پہنچانے والے ترک رو گیس پائپ لائن پروجیکٹ  میں بین الحکومتی سمجھوتے پر دستخط کئے۔

 

***روزنامہ خبر ترک "انرجیٹک اتحاد" کی سرخی کے ساتھ شائع کردہ خبر میں لکھتا ہے کہ 23 ویں عالمی انرجی کانفرنس میں صدر ایردوان اور روس کے صدر ولادی میر پوٹن  نے دونوں ملکوں کے درمیان جامع ترین اشتراک کے لئے دستخط کئے گئے ۔ ترک رو   پائپ لائن پروجیکٹ کے لئے دستخط کئے گئے۔  سمجھوتے کی رُو سے  روس کی طرف سے ترکی کے ضلع مرسین میں تعمیر کئے جانے والے آق کویو جوہری پاور پلانٹ  کی تعمیر کے مرحلے میں تیزی لائی جائے گی ۔ روس نے ترکی کی نارنگی ، سبزیوں اور دیگر زرعی مصنوعات پر لگائی گئی پابندیوں کو ختم کر دیا ہے۔ دونوں ملک دفاع کے موضوع پر تعاون کریں گے۔ ترکی اسپیس اینڈ ائیر ڈیفینس سسٹم کے ٹینڈر کے لئے روس سے بھی تجویز لے گا۔ روس ویزے کی فراہمی میں  کاروباری حضرات کو ترجیح دے گا۔ علاوہ ازیں  روس بلیو پائپ لائن کے ذریعے ترکی کے ہاتھ فروخت کردہ قدرتی گیس کی قیمتوں میں رعایت کرے گا۔

 

***روزنامہ وطن  "تاریخی سمجھوتہ" کی سرخی کے ساتھ شائع کردہ خبر میں لکھتا ہے کہ استنبول میں منعقدہ  عالمی انرجی کانفرنس میں ایک سرپرائز کا سامنا ہوا۔ روس کی گیس کو ترکی پہنچانے اور یہاں سے یورپ تک لے جانے والے ترک رو گیس پائپ لائن سمجھوتے کے لئے اسٹارٹ کا بٹن دبایا گیا۔ ترک رو پروجیکٹ کے لئے دستخط صدر رجب طیب ایردوان اور صدر ولادی میر پوٹن کے سامنے کئے گئے۔ سمجھوتے پر ترکی کی طرف سے وزیر توانائی برات  آلبائراک نے اور روس کی طرف سے وزیر توانائی الیگزینڈر نوواک  نے دستخط کئے۔ اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ توانائی کے معاملے میں تعاون جاری رہے گا۔ صدر پوٹن نے بھی کہا کہ اس پروجیکٹ سے ترکی توانائی کے کوریڈور کی شکل اختیار کر لے گا۔

 

*** روزنامہ صباح " شہداء کے لئے احترام اور ترک عوام کی تعریف و تحسین" کی سرخی کے ساتھ شائع کردہ خبر میں لکھتا ہے کہ انرجی کانفرنس میں شریک مہمان حکام نے فیتو کے 15 جولائی کے حملے کے اقدام  کی مذمت  کی اور ترک عوام کے ساتھ ہونے کا اعلان کیا۔ روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے حملے کے اقدام کے مقابل حالات کو کنٹرول میں لینے پر ترک عوام کو مبارکباد پیش کی اور ترکی کے لئے بھی نیک تمناوں کا اظہار کیا۔ آذربائیجان کے صدر الہام علی ایف نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترکی نے حملے کے اقدام کو روک کر دلیری کی مثال تشکیل دی ہے اور صدر رجب طیب ایردوان کے گرد جمع ہو کر ایک سخت امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے۔ علی ایف نے کہا کہ ترکی کے ساتھ ہمارا بھائی چارہ دائمی ہے۔ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو بھی 15 جولائی  کے حملے کے اقدام  میں ترک ملت کے جمہوریت کا دفاع کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسی ہی صورتحال ان کے ملک میں بھی پیش آئی ہے۔

 

*** روزنامہ ینی شفق "انٹرپرائزروں نے استنبول میں ملاقات کی" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ ترکی کے یونین آف چیمبر اینڈ  ایکسچینج کموڈٹیز کےسربراہ رفات حصار جق اولو  نے اسٹارٹ استنبول کانفرنس  کے آخری دن کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ استنبول صرف بڑی کمپنیوں کا ہی نہیں ایشیاء، یورپ اور افریقہ سے آغاز کرنے والوں کا بھی مرکز ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹارٹ اپ استنبول ، استنبول کو گلوبل انٹرپرائزر مرکز بنانے کے لئے پہلا قدم ہے۔ حصارجق اولو نے کہا کہ  استنبول متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ریجنل سینٹر کی میزبانی کر رہا ہے متعدد  ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے مختلف ممالک  میں پھیلے ہوئے  کاموں کو یہاں سے چلا رہی ہیں۔ استنبول دنیا کا 18 واں بڑا اقتصادی مرکز ہے ۔ اس کا تجارتی حجم 350 بلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اس کے حصص 170 بلین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔



متعللقہ خبریں