ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 25.09.2015

ترک ذرائع ابلاغ

353810
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 25.09.2015

روزنامہ خبر ترک " سانحہ منی ٰ کے چار اسباب" کے زیر عنوان اپنی خبر میں لکھتا ہے کہ عید الضحیٰ کے پہلے روز منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارتے وقت بھگڈر مچنے کی وجہ غیر ذمہ داری اور عدم تدبیری پر مبنی ہے۔ اس المناک حادثے کی چار وجوہات کچھ یوں ہیں: 1 ۔ خانہ کعبہ کی توسیع کے کام کی بنا پر بعض گزرگاہیں بند ہیں ، عازمین حج کھلے ہونے والے راستوں کو استعمال کرتے ہیں، 2۔ رہنمائی کرنے والی تحتیاں ناکافی ہیں، گروہوں کا اکثر آمنے سامنے سے ٹاکرا ہو جاتا ہے، 3۔ ہندوستان اور افریقی ممالک سے آنے والے عازمین حج اصولوں کی پاسداری نہیں کرتے، 4۔ شیطان کو کنکریاں مارے جانے والے مقام پر سیکورٹی بینڈز موجود نہیں ہیں۔
روزنامہ ملیت نے " جب یورپیوں کے سر پر پڑی تب انہیں ہمارے مسائل کا اندازا ہو سکا" جلی سرخی لگاتے ہوئے لکھا ہے کہ شامی پناہ گزینوں سمیت حالیہ ایام میں بڑھنے والے مہاجرین کے ریلوں کے باعث ایک دم 1 لاکھ بیس ہزار پناہ گزینوں کا سامنا کرنے والا یورپ اس مسئلے کا حل ترکی کو مالی امداد فراہم کرتے ہوئے تلاش کرنے کے درپے ہے۔ یورپی سربراہان نے پناہ گزینوں کی ترکی کی سرحدوں کو پار کرتے ہوئے یورپ کے عین وسط تک رسائی کو روکنے کی خاطر اپنے اپنے ملکوں کے خزانوں کا منہ کھول دیا ہے۔ پناہ گزینوں کے ایجنڈے کے ساتھ اجلاس منعقد کرنے والے یورپی یونین کے سربراہان نے ترکی کو ایک ارب یورو کی مالی امداد کی فراہمی پر اتفاق قائم کر لیا ہے۔
"عالمی صرافوں کی نگاہیں ترکی پر مرکوز ہیں" جلی سرخی چسپاں کرتے ہوئے روزنامہ سٹار نے اپنی خبر میں لکھا ہے کہ ہیرے جواہرات کے شعبے میں ترکی کی برآمدات میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ چین اور ہندوستان کی طرح کے سونے کے وسیع ذخائر کے مالک ملکوں کے اس شعبے سے وابستہ نمائندے کوالا لمپور میں یکجا ہوئے۔ ترک جواہرات کی برآمدات یونین کے صدر آئیخان گونیر نے ا س موقع پر کہا ہے کہ قیمتی پتھروں سے متعلق ٹیکسوں کے نئے قوانین اور استنبول اسٹاک مارکیٹ میں قیمتی پتھروں کی منڈی میں تیزی آنےسے دنیا بھر کی نظریں ترکی پر مرکوز ہو گئی ہیں۔
روزنامہ وطن " 114 ملکوں کو بورون معدن کی برآمدات" کے عنوان کے تحت لکھتا ہے کہ ترکی کی بورون برآمدات کا ہدف سن 2023 تک 871 ملین ڈالر تک بڑھا دیا گیا ہے، جس سے اس معدن نے ترکی کی اہم ترین برآمدات کی فہرست میں جگہ پا لی ہے۔ یہ معدن امریکہ سمیت 114 ملکوں کو فروخت کی جاتی ہے۔
روزنامہ ینی شفق " سُپر مون اور چاند گرہن کا ہیجان " عنوان کے ساتھ لکھتا ہے کہ آسمانوں پر بہت کم دیکھے جانے والا ایک واقع رونما ہو گا۔ چاند گرہن اور سُپرمون کا 33 برسوں کے بعد بیک وقت مشاہدہ ہو گا۔ ان پُر ہیجان لمحات سے 27 ستمبر کو شمالی اور جنوبی امریکہ جبکہ 28 ستمبر کی صبح خطہ یورپ، افریقہ اور وسطی ایشیا کے بعض علاقوں میں محظوظ ہوا جا سکے گا۔ اب کے بعد یہ چیز 2033 میں دیکھی جا سکے گی۔ واضح رہے کہ چاند کے کرہ ارض کے قریب ترین فاصلے پر ہونے کے نظارے کو "سپر مون" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں