ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 31.10.2014

ترک ذرائع ابلاغ

176204
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 31.10.2014

روزنامہ آکشام "دہشت گردی کی پشت پناہی میں اسد کا ہاتھ" کے زیر عنوان لکھتا ہے کہ دہشت گردی تنظیم داعش کی طرف سے " براستہ ترکی تیل فروخت کرنے "کا جھوٹ ثابت ہو گیا ہے۔
داعش کے پیٹرول فروخت کرنے کا پہلا مقام شامی انتظامیہ ہے۔ یہ تنظیم قبضہ کردہ ریفائنریز سے حاصل کردہ پیٹرول کے ایک بڑے حصے کو براہ راست شامی انتظامیہ کو فروخت کر رہی ہے۔ خاصکر راقعہ کے پیٹرول کو اسی طریقے سے فروخت کیا جا رہا ہے۔ داعش پیٹرول کے باقی ماندہ حصے کو براستہ ایران دوبئی کی منڈی میں فروخت کر رہی ہے۔
روزنامہ خبر ترک نے " امریکہ کا ترکی کے بارے میں دعووں پر جواب" جلی سرخی لگاتے ہوئے اپنی خبر میں لکھا ہے کہ امریکی دفتر ِ خارجہ کی ترجمان جین پیساکی نے روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کی آج کی اشاعت میں شائع "ترکی ۔ امریکہ اتحاد میں دراڑیں" کے عنوان سے خبر کے بارے میں اظہار ِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہر خبر پر اعتبار مت کریں کیونکہ ترکی نیٹو کا نہ صرف ایک اہم اتحادی ملک ہے بلکہ بیک وقت یہ داعش دہشت گرد تنظیم کو کمزور کرنے اور اس کا قلع قمع کرنے کی جدوجہد میں بھی سانجھے دار ہے۔ ہم کئی ایک معاملات میں ترکی کے ساتھ مل جُل کر کام کر رہے ہیں۔
"موڈیز ترک معیشت پر بحث کرے گا" عنوان کے تحت روزنامہ صباح نے لکھا ہے کہ موڈیز ترکی کی معاشی صورتحال پر بحث ہونے والی "آٹھویں سالانہ قرضوں کا رسک کانفرس" کو 5 نومبر کے روز استنبول کے چراغاں محل میں منعقد کرے گا۔جس دوران ترکی کے سرکاری قرضوں، ترک بینکوں ، ترک فرموں ، ترکی کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی سرگرمیوں، منقولہ حصص اور اسلامی بینکاری کی طرح کے معاملات پر غور کیا جائیگا۔
روزنامہ ینی شفق " ترکی آنے والی تمام تر گاڑیوں کا ایکس رے کیا جائیگا" عنوان کے تحت لکھتا ہے کہ بلغاریہ سے ملحقہ سرحدی چوکی کا معائنہ کرنے والے کسٹم اور تجارتی امور کےو زیر نورالتین جانیکلی نے اس موقع پر کہا کہ چوری چکاری، اسمگلنگ اور منشیات کے خلاف جدوجہد میں ایکس ۔رے آلات سے بھر پور طریقے سے استفادہ کیا جائیگا۔ہماری حتمی ہدف ترکی آنے والے تمام تر سازو سامان اور مسافر بردار گاڑیوں کو ایکس رے چیک اپ سے گزارنا ہے۔ اسی طرح ٹرکوں اور ٹریلروں کو بھی اسی چیک اپ سے گزرنا ہو گا۔ اگر ہم نے اس ہدف کو پا لیا تو پھر ہم اس چیز پر عمل درآمد کرنے والا پہلا ملک بن جائینگے۔
روزنامہ سٹار "ضلع قارس ایک چھوٹا چین" عنوان کے ساتھ لکھتا ہے کہ براعظم ایشیا اور یورپ کو ایک دوسرے سے ملانے والی ریلوے لائن کے لیے قارس شہر کے مرکز میں گہما گہمی جاری ہے۔ شہر میں قائم کردہ منظم صنعتی علاقے میں کوئی بھی جگہ خالی نہیں بچی ہے تو روسی شہریوں نے اس شہر میں اراضی کے حصول کے لیے ہاتھ پاؤں مارنے شروع کر دیے ہیں۔ یہ شہر سرمایہ کاری کی بدولت کسی چھوٹے چین کی ماہیت اختیار کر لے گا۔



ٹیگز:

متعللقہ خبریں