ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں

ترک ذرائع ابلاغ

146270
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں

روزنامہ حریت " شام اور عراق میں کاروائیوں کے لیے واحد اجازت نامہ" کے زیر عنوان لکھتا ہے کہ حکومت ِ ترکی نے شام اور عراق کی سرحدوں سے ممکنہ خطرات کے پیشِ نظر دو مختلف اجازت ناموں کے بجائے اس کے دائرہ عمل کو وسعت دیتے ہوئے "واحد اجازت نامہ" کے طور پر منظوری حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں ملکوں کی سرحدوں پر کسی ممکنہ سیکورٹی زون کے قیام میں بین الاقوامی قوتوں کی خدمات حاصل کرنے کو موزوں قرار دینے کی صورت میں غیر ملکی فوجیوں کی براستہ ترکی علاقے کو منتقلی اور سرحدی علاقوں میں فرائض ادا کرنے کا موقع فراہم کرنے کی شقیں بھی اس اجازت نامے میں شامل ہیں۔
روزنامہ سٹار نے "ترکی کو بلندیوں کی جانب لیجانے والا منصوبہ" کے عنوان کے ساتھ اپنی خبر میں لکھا ہے کہ جرمنی اور امریکہ کی طرف سے کانولا پودے سے پیدا کردہ "جیٹ فیول" کو تیس ارب یورو کی مالیت کے حامل منصوبے کے ساتھ عُصقر نامی ایک پودے سے حاصل کیا جائیگا۔ملکی معیشت میں سالانہ 2 تا 4 ارب یورو کا منافع دلانے والے اس عظیم منصوبے پر کام شرو ع ہو گیا ہے۔ مسافر بردار طیاروں اور فوجی طیاروں میں انجن کی کارکردگی میں بہتری لانے کے زیرِ مقصد استعمال کیے جانے والے اور بیرونِ ملک سے درآمد کیے جانے والے "جیٹ فیول" کو سن 2016 سے ترکی میں پیدا کیا جائیگا۔
روزنامہ خبر ترک "سرطان کے حوالے سے عالمی تنظیم کی سرپرستی ایک ترک کے سُپرد"جلی سرخی لگاتے ہوئے لکھتا ہے کہ دو دسمبر سن 2014 سے عالمی سرطان کنٹرول تنظیم کے سربراہ ایک ترک سائنسدان ہوں گے۔یہ تنظیم سن 1933 میں قائم کی گئی تھی اور یہ 175 ملکوں کی رکنیت کی حامل اس موضوع کی حامل بڑی ترین تنظیم ہے۔
تنظیم کے موجودہ ڈپٹی چیئر مین اور ہاجت تپے یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر تیزر کُتلوک دو دسمبر سے نئے عہدے کو سنبھالیں گے۔
روزنامہ صباح"آرمینیوں کو دھچکہ" زیر عنوان لکھتا ہے کہ جنیوا کانٹن انتظامیہ نے سن 1915 کے نام نہاد آرمینی دعووں کو موضوع بنانے والی یادگار کو اقوام متحدہ کے دفتر کے جوار میں نصب کیے جانے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ روزنامہ نیو زیوریچر زائی تنگ کی خبر کے مطابق جنیوا میں آرمینی یادگار کو نصب کیے جانے کے خلاف ترکی کا دباؤ بارآور ثابت ہوا ہے۔ کانٹون انتظامیہ نے جنیوا بلدیہ کی طرف سے اقوام متحدہ کے دفتر کے بالکل پاس واقع آری آنا پارک کے بجائے کسی اور مقام کا تعین کرنے کی اپیل کی ہے۔
روزنامہ ریڈیکل نے اپنی ویب سائٹ پر "اوتھا میں مہمت اوکر کے لیے ایک تاریخی فریضہ" عنوان کے تحت لکھا ہے کہ سن 2004 تا 20144 این بی اے میں کھیلنے والے تُرک کھلاڑی مہمت اوکر نے اوتھا جاز ٹیم کے نمائندے کے فرائض ادا کرنے شروع کر دیے ہیں۔ اس طرح فعال طور پر باسکٹ بال کیریئر کو نقطہ پذیر کرنے والے سابقہ ترک قومی کھلاڑی اوکر این بھی اے میں منتظمین کی صف میں شامل ہونے والے پہلے ترک باشندے ہیں۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں