میانمار میں ہنگامی حالات  کی مدت  میں مزید 6 ماہ کی توسیع

ملک میں میں کئی عہدیداروں اور حکمران جماعت کے ایگزیکٹوز، خاص طور پر سابق وزیر خارجہ آنگ سان سوچی کو د 6 ماہ کے لیے نظر بند  کرنے کے بعد ہنگامی حالات   میں توسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے

1941111
میانمار میں ہنگامی حالات  کی مدت  میں مزید 6 ماہ کی توسیع

میانمار میں فوجی انتظامیہ نے ملک میں ہنگامی حالات  کی مدت  میں مزید 6 ماہ کی توسیع کردی ہے۔

ملک میں میں کئی عہدیداروں اور حکمران جماعت کے ایگزیکٹوز، خاص طور پر سابق وزیر خارجہ آنگ سان سوچی کو د 6 ماہ کے لیے نظر بند  کرنے کے بعد ہنگامی حالات   میں توسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔

دوسری جانب  امریکہ نے اس فیصلے پر  اپنے شدید  ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اس موضوع پر ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ امریکہ میانمار کی فوجی حکومت کے ہنگامی حالت میں توسیع کے فیصلے کی شدید مخالفت کرتا ہے، فوج کی ناجائز حکمرانی سے ملک کو پہنچنے والے مصائب  میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

پرائس نے کہا کہ وہ یکم فروری کی بغاوت کی تیسری برسی پر میانمار کے عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔

میانمار کی فوج نے یکم فروری 2021 کو 2020 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے جانے اور سیاسی تناؤ بڑھنے کے بعد انتظامیہ کا تختہ الٹ دیا تھا اور اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا۔ فوج نے کئی عہدیداروں اور حکمران جماعت کے رہنماؤں  جن میں   ملک کی ڈی فیکٹو لیڈر اور وزیر خارجہ آنگ سان سوچی   بھی شامل تھیں کو حراست میں لے لیا تھا اور ایک سال کے لیے ہنگامی  حالات  کا اعلان کر دیا تھا۔

میانمار کی فوج کی بغاوت مخالف مظاہرین اور باغی گروپوں کے خلاف مسلح مداخلت کے نتیجے میں اب تک 1900 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

بغاوت کے بعد سے اب تک تقریباً 13 ہزار افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے جب کہ 10 ہزار سے زائد افراد اب بھی جیلوں میں بند ہیں۔

میانمار کی فوجی عدالتوں نے 2 بچوں سمیت 114 سیاسی قیدیوں کو سزائے موت سنائی ہے۔



متعللقہ خبریں