افغانستان: طالبان کی طرف سے ایک اور پابندی، خواتین کام نہیں کر سکیں گی

غیر ملکی سِول سوسائیٹیوں میں خواتین ملازمین کا کام کرنا ممنوع قرار دے دیا گیا ہے، فیصلے پر عمل نہ کرنے والی سِول سوسائیٹیوں کے لائسنس منسوخ کر دئیے جائیں گے: افغانستان وزارت اقتصادیات

1923269
افغانستان: طالبان کی طرف سے ایک اور پابندی، خواتین کام نہیں کر سکیں گی

طالبان نے افغانستان میں فعال غیر ملکی سِول سوسائیٹیوں میں خواتین ملازمین کا کام  کرنا تا حکمِ ثانی ممنوع قرار دے دیا ہے۔

طالبان عبوری حکومت کی وزارت اقتصادیات کے ترجمان عبدالرحمٰن حبیب نے کہا ہے کہ ملک میں موجود تمام سِول سوسائیٹیوں کو مذکورہ فیصلہ سے آگاہ کر دیا گیا اور فیصلے پر عمل کا حکم دے دیا گیا ہے۔

حبیب نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ آیا مذکورہ  فیصلہ سوسائیٹیوں کی غیر ملکی خواتین ملازمین  کا بھی  احاطہ کرتا ہے یا  نہیں؟

افغانستان وزارت اقتصادیات کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ اداروں میں عورتوں کے، طالبان انتظامیہ کے لاگو کردہ ، پردہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے بارے کثیر تعداد میں شکایات موصول ہوئی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ خواتین ملازمین کو ملازمت سے برخاست نہ کرنے والی سِول سوسائیٹیوں کے لائسنس منسوخ کر دئیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ طالبان عبوری حکومت  کے ہائی ایجوکیشن کمیشن نے 20 دسمبر کو افغانستان کی تمام یونیورسٹیوں میں لڑکیوں کی تعلیم کو تا حکم ثانی منسوخ کر  دیا تھا۔

گذشتہ سال 15 اگست کو طالبان کے افغانستان کا ا قدار سنبھالنے کے بعد سے سرکاری اور نجی سیکٹر میں کثیر تعداد میں خواتین ملازمین کو ملازمتوں سے ہاتھ دھونے پڑے تھے۔



متعللقہ خبریں