سری لنکا میں مظاہرے جاری

اے سی بی او اے کے صدر این کے جے وردنے نے کہا کہ ایندھن کے بحران، تمام اشیاء کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بہت جلد آٹے کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا

1854334
سری لنکا میں مظاہرے جاری

سری لنکا کے صدر گوتابایا راجا پاکسے نے وزیراعظم رانیل وکرماسنگھے کے باضابطہ طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو ج نے سے آگاہ کیا ہے۔

اے این آئی نیوز کی خبر کے مطابق، وزیر اعظم کے دفتر کے میڈیا آفس کی  اطلاع کے مطابق  صدر راجہ پاکسے پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ وزیراعظم اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔

پارلیمنٹ کے اسپیکر مہندا یاپا ابی وردینا نے 9 جولائی کو اعلان کیا کہ راجا پاکسے نے 13 جولائی کو ان کا استعفیٰ قبول کر لیا ہے۔

وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے بھی اعلان کیا کہ وہ مستعفی ہونے کے لیے تیار ہیں۔

سری لنکا میں، جہاں اپنی تاریخ کا سب سے بڑا معاشی بحران دیکھا گیا، مظاہرین نے 9 جولائی کو وزیر اعظم کی رہائش گاہ میں گھس کر عمارت کو آگ لگا دی۔

مظاہرین نے کیمپس کے اطراف کی رکاوٹیں توڑ دیں جہاں صدر گوتابایا راجا پاکسے کی سرکاری رہائش گاہ اور دفتر واقع ہے۔

 

مظاہرین کے کیمپس میں داخل ہونے کے بعد راجا پاکسے کو محفوظ مقام پر لے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب ملک میں خوراک کی قلت ہے وہاں روٹی سمیت آٹے  کی  مصنوعات ایک دو روز میں ختم ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اینی نیوز کی خبر کے مطابق آل سیلون بیکری اونرز ایسوسی ایشن (اے سی بی او اے) کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک میں بیکری مصنوعات کی شیلفز  2 دن میں خالی ہو جائیں گی۔

اے سی بی او اے کے صدر این کے جے وردنے نے کہا کہ ایندھن کے بحران، تمام اشیاء کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بہت جلد آٹے کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ  توانائی کی وزارت کو بحران کے بارے میں مطلع کیا گیا ہے لیکن ابھی تک کوئی کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

ملک میں موجودہ بحران اور غیر مستحکم معیشت کے باعث بیکری مصنوعات کی 50 فیصد پیداوار رک گئی ہیں۔

دریں اثنا، فوجی حکام نے کہا کہ حالیہ مظاہروں کے دوران، شوٹنگ کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعدہوائِ فائرنگ کے کئی واقعات دیکھے گئے ہیں۔

سری لنکا میں جہاں اپنی تاریخ کا سب سے بڑا معاشی بحران دیکھا گیا، گزشتہ روز مظاہرین نے وزیراعظم کی رہائش گاہ میں گھس کر عمارت کو آگ لگا دی۔

انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق، پولیس حکام نے اطلاع دی ہے کہ وزیر اعظم کی رہائش گاہ  سے  3 افراد کو 10 دن کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔

سری لنکا میں لوگوں نے مارچ کے آخر میں روزانہ 13 گھنٹے بجلی کی بندش کے بعد اپنے مظاہروں میں شدت پیدا کر دی۔

ملک بھر میں پھیلنے والے مظاہروں میں حکمران جماعت کے ایک رکن پارلیمنٹ اور 2 پولیس افسران سمیت 8 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور کم از کم 250 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

 

 

 

 

 



متعللقہ خبریں