افغان ہیلی کاپٹروں کی واپسی کے لیے ازبیکستان اور تاجکستان سے مذاکرات شروع
افغانستان کی سابقہ حکومت کے پاس 164 سے زائد ہیلی کاپٹر تھے جن میں سے بہت سے امریکہ نے عطیے میں دیے تھے
افغانستان میں طالبان عبوری حکومت نے گزشتہ حکومت کا تختہ الٹنے کے دوران ازبیکستان اور تاجکستان کو منتقل کردہ ہیلی کاپٹروں کی واپسی کے لیے مذاکرات شروع کر دیے۔
طالبان عبوری حکومت کے نائب ترجمان امام اللہ سمن غنی نے پریس کو بتایا ہے کہ سابقہ حکومت نے تاجکستان اور ازبیکستان کو 40 سے زائد ہیلی کاپڑ منتقل کیے تھے۔
مذکورہ ممالک کے حکام سے ازبکستان اور تاجکستان میں ہیلی کاپٹروں کی واپسی کے لیے بات چیت شروع ہو نے کا ذکر کرنے والے سمن غنی نے کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ہیلی کاپٹر کب واپس کیے جائیں گے۔
طالبان کی عبوری حکومت کی وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے بتایا کہ ہیلی کاپٹروں کی واپسی کی درخواستیں اس سے قبل ازبکستان اور تاجکستان کی حکومتوں کو بھیجی جا چکی ہیں اور ابھی تک کوئی مثبت جواب نہیں ملا ۔
افغانستان کی سابقہ حکومت کے پاس 164 سے زائد ہیلی کاپٹر تھے جن میں سے بہت سے امریکہ نے عطیے میں دیے تھے۔
15 اگست کو طالبان کے کابل پر قبضے کے ساتھ ہی، سابق حکومتی ارکان نے بہت سے ہیلی کاپٹر پڑوسی ممالک کو منتقل کر دیے۔
اس کے علاوہ ملک میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغان فضائیہ کے درجنوں پائلٹ ملک چھوڑ گئے تھے۔
طالبان انتظامیہ جس کے پاس پائلٹوں کی کمی ہے، بارہا بیرون ملک جانے والے پائلٹس کی واپسی کا مطالبہ کر چکی ہے۔