اگر امریکہ صدارتی انتخابات خیریت سے گزارنا چاہتا ہے تو اپنے کام سے کام رکھے: شمالی کوریا

اگر امریکہ خوفناک تجربات سے نہیں گزرنا چاہتا تو اسے اپنی زبان اور ذہن کو اپنے کام میں مصروف رکھنا چاہیے: کون جونگ گُن

1434132
اگر امریکہ صدارتی انتخابات خیریت سے گزارنا چاہتا ہے تو اپنے کام سے کام رکھے: شمالی کوریا

شمالی کوریا نے کہا ہے کہ دیگر ممالک کو شمالی و جنوبی کوریا کے باہمی تعلقات کے بارے میں بات کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ اگر امریکہ چاہتا ہے کہ اس کے صدارتی انتخابات بخیر و عافیت گزر جائیں تو وہ اپنی داخلی معاملات کے ساتھ دلچسپی لے۔

شمالی کوریا کی مرکزی خبر رساں ایجنسی KCNA کے مطابق شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے شعبہ امریکی امور کے ڈائریکٹر جنرل کون جونگ گُن نے واشنگٹن انتظامیہ کی طرف سے شمالی و جنوبی کوریا کے باہمی تعلقات کے بارے میں حالیہ بیانات پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

کون نے کہا ہے کہ اگر امریکہ اپنے سیاسی حالات کے اس بُرے ترین دور میں اپنے کام سے کام رکھنے کی بجائے غیر ذمہ دارانہ بیانات کے ساتھ دوسروں کے معاملات میں دخل اندازی کرے گا تو اسے ناخوشگوار نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اگر امریکہ خوفناک تجربات سے نہیں گزرنا چاہتا تو اسے اپنی زبان اور ذہن کو اپنے کام میں مصروف رکھنا چاہیے۔

یہ روّیہ صرف امریکی مفادات کے لئے ہی نہیں زمانہ قریب میں متوقع صدارتی انتخابات کے بھی خیریت سے گزرنے کے حوالے سے بہتر ثابت ہو گا۔

واضح رہے کہ شمالی کوریا کی طرف سے جنوبی کوریا کے ساتھ تمام رابطے منقطع کرنے سے متعلق بیان جاری کئے جانے کے بعد منگل کے دن امریکہ کی وزارت خارجہ سے ایک بااثر شخصیت نے بیان کا جائزہ لیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم شمالی کوریا سے ڈپلومیسی اور کوآرڈینیشن کی اپیل کرتے ہیں۔ شمالی کوریا کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے معاملے میں ہم اپنے اتحادی ملک جنوبی کوریا کے ساتھ رابطے کی حالت میں ہیں۔

یاد رہے کہ شمالی کوریا کے لیڈر کِم جونگ اُن کی بہن کِم یو جونگ نے پمفلٹ والے بالون فضاء میں چھوڑنے پر مفرور شمالی کورین کے لئے " مادرِ وطن کے ساتھ غداری کرنے والے کُتے " کے الفاظ استعمال کئے تھے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایک طرف تو جنوبی کوریا کے حکام معذرتیں پیش کر رہے ہیں تو دوسری طرف اس نوعیت کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ اگر یہ صورتحال جاری رہی تو انہیں اس کا بھاری بدل چکانا پڑے گا۔

کِم یو جونگ نے کہا تھا کہ اگر جنوبی کوریا نے اس معاملے میں ضروری اقدامات نہ کئے تو انہیں کائے سونگ صنعتی پارک اور مشترکہ رابطہ آفس کے بند ہونے اور دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے فوجی سمجھوتے کی منسوخی کے لئے تیار رہنا چاہیے۔



متعللقہ خبریں