سری لنکا میں مسلم مخالف فسادات کے بعد ملک بھر میں سوشل میڈیا پرپابندی عائد

حکومت نے فسادات کو روکنے کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ شہر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کرتے ہوئے بعض علاقوں میں موبائل سروس بھی معطل کر دی گئی ہے

1200018
سری لنکا میں مسلم مخالف فسادات کے بعد ملک بھر میں سوشل میڈیا پرپابندی عائد

سری لنکا میں مسلم مخالف فسادات کے بعد ملک بھر میں سوشل میڈیا پرپابندی عائد کردی گئی ہے۔

سری لنکا میں مسلمانوں کیخلاف فسادات کے بعد حکومت نے فیس بُک اور واٹس ایپ سمیت دیگر سوشل میڈیا سائٹس پر تین دن کے لیے پابندی لگا دی گئی ہے۔

سری لنکا کے ضلع کینڈی میں مسلمانوں کے خلاف بدھ مت کے پیروکاروں کی پرتشدد کارروائیاں جاری اطلاعات کے مطابق سری لنکا میں مسلمانوں پر بدھسٹوں  کے حملوں کے بعد متعدد علاقوں میں حالات کشیدہ ہیں،بدھ مت کے پیروکاروں نے مسلم مخالف کارروائیاں کرتے ہوئے مسلمانوں کو بھاری جانی ومالی نقصان پہنچایا ہے جب کہ حکومت نے فسادات میں کئی ہلاکتوں کے بعد ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ کشیدہ حالات کے سبب سری لنکا کی حکومت نے ملک بھر میں سوشل میڈیا پر عارضی پابندی عائد کردی ہے۔

 حکومت نے فسادات کو روکنے کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ شہر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کرتے ہوئے بعض علاقوں میں موبائل سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سری لنکن صدر کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذ کے باوجود انتہا پسند بودھوں نے مسلمانوں کے زیرِ ملکیت متعدد دکانوں اور مساجد کو آگ لگا دی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز مہم چلائی جا رہی ہے جس کی وجہ سے حملوں میں اضافہ ہوا، اس لیے فیس بک اور واٹس ایپ سمیت دیگر ایپس کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

 

سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو سے پیر تیرہ مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق جنوبی ایشیا کی اس جزیرہ ریاست کے کئی شہروں اور قصبوں میں حال ہی ہونے والے مسلم مخالف فسادات اس سال مسیحی تہوار ایسٹر سنڈے کے موقع پر کیے جانے والے انتہائی ہلاکت خیز خود کش بم حملوں کے ضمنی نتائج کی تازہ ترین کڑی ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ یہ فسادات اس وقت شروع ہوئے جب ایک مقامی دکاندار کی طرف سے فیس بک پر شائع کیے گئے ایک پیغام کے بعد ملک کے شمال مغربی قصبے چیلاو میں مقامی آبادی سے تعلق رکھنے والے مشتعل مسیحی باشندوں نے مسلمانوں کی دکانوں پر حملے شروع کر دیے۔

اس دوران ملکی سکیورٹی دستوں نے ان مشتعل مسیحی باشندوں کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی لیکن اس کے باوجود یہ بدامنی پھیل کر قریبی قصبوں تک پہنچ گئی، جہاں کئی مقامی مسلمان شہ

پہنچایا گیا۔ ان فسادات میں ممکنہ جانی نقصان کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔

سر لنکا میں 21 اپریل کو تین گرجا گھروں اور تین ہوٹلوں پر عسکریت پسند جہادیوں کی طرف سے کیے جانے والے سلسلہ وار خود کش بم حملوں میں 258 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس دہشت گردی کے بعد سے اب تک اس ملک میں حالات کشیدہ ہیں اور ماضی کے مقابلے میں بہت کچھ تبدیل ہو چکا ہے۔



متعللقہ خبریں