افغانستان میں صدارتی انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ

افغانستان میں آئندہ برس اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخاب کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔یہ التوا اکتوبر میں ہونے والی پالیمانی انتخابات کے دوران سامنے آنے والے ٹیکنکی مسائل کے باعث ملتوی کئے گئے ہیں اور ان کے انعقاد میں مزید کئی ماہ لگ سکتے ہیں

1114588
افغانستان میں صدارتی انتخابات  ملتوی کرنے کا فیصلہ

افغانستان کے صدارتی انتخاب کو رواں سال اکتوبر میں منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں سامنے آنے والی خامیوں کے پیش نظر اپریل 2019 کے بجائے کئی ماہ کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

افغانستان میں آئندہ برس اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخاب کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔ افغان الیکشن کمیشن کے نائب ترجمان عبدالعزیز ابراہیمی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ یہ التوا اکتوبر میں ہونے والی پالیمانی انتخابات کے دوران سامنے آنے والے ٹیکنکی مسائل کے باعث ملتوی کئے گئے ہیں اور ان کے انعقاد میں مزید کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

افغانستان کے پارلیمانی انتخابات میں بائیومیٹرک نظام کے لیے غیر تربیت یافتہ اسٹاف کی خامیاں، پولنگ بوتھ کی نشان دہی میں گربڑ اور ووٹر فہرستوں سے کئی رجسٹرڈ ووٹرز کے نام غائب ہونے کی شکایات سامنے آئی تھیں۔

پارلیمانی انتخابات میں انہی خامیوں کے باعث دوسرے روز بھی ووٹنگ کا عمل جاری رہا تھا کیونکہ کئی پولنگ اسٹیشنز دیر گئے کھلے تھے جبکہ انتخابی نتائج کے خلاف بھی سیکڑوں شکایات درج کرائی گئی تھیں۔

اکتوبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کا عمل اُس وقت تاخیر کا شکار ہو گیا تھا جب بائیو میٹرک نظام کی تربیت حاصل کرنے والے عملے کے بیشتر ارکان پولنگ سٹیشنوں میں حاضر نہ ہوئے اور بے شمار رجسٹرڈ ووٹر اپنے نام ووٹر فہرستوں میں تلاش کرنے میں ناکام رہے۔ سیکڑوں پولنگ سٹیشنوں میں کام کئی گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہونے کے باعث پولنگ اگلے روز بھی جاری رہی۔ اس کے علاوہ انتخابات کے نتائج کے حوالے سے بہت سی شکایات موصول ہوئیں۔

افغانستان کے الیکشن کمشن نے صدارتی انتخاب کیلئے کسی نئی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے۔

اس سے قبل 2014 میں ہونے والا صدارتی انتخاب بھی تنازعات کا شکار رہا اور اُس میں دھاندلی کے شدید الزامات سامنے آئے تھے۔ اس انتخاب میں دونوں کلیدی اُمیدواروں اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ میں شدید مقابلہ ہوا اور پھر دوبارہ ووٹنگ کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم دوبارہ ووٹنگ کے نتائج سامنے آنے سے قبل ہی عبداللہ عبداللہ نے وسیع پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کر دئے اور ملک بھر میں احتجاج شروع کرنے کی دھمکی دی۔ تاہم اُس وقت کے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے دونوں اُمیدواروں کو اتحادی حکومت تشکیل دینے پر راضی کر لیا جس میں اشرف غنی نے ملک کی صدارت کا منصب سنبھالا جبکہ عبداللہ عبداللہ کیلئے چیف ایگزیکٹو کی نئی پوزیشن تخلیق کی گئی۔ خیال تھا کہ یہ انتظام دو برس کیلئے ہو گا۔ تاہم یہ آج بھی جاری ہے۔

توقع ہے کہ صدارتی انتخاب کے انعقاد میں تاخیر سے افغانستان میں 17 برس سے جاری خانہ جنگی کو ختم کرنے کے سلسلے میں امریکہ کو مزید وقت مل جائے گا۔ افغانستان کیلئے امریکہ کے خصوصی ایلچی گزشتہ ستمبر میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے افغانستا ن اور خطے کے دیگر ممالک کا متعدد بار دورہ کر چکے ہیں جس میں مبینہ طور پر اُنہوں نے طالبان کے ساتھ بھی بات چیت کی ہے۔



متعللقہ خبریں