میانمار کی صدر سے نوبل ایوارڈ واپس لیا جائے

اسلامی تعلیمی، سائنسی و ثقافتی آرگنائزیشن ISESCOنے نوبل امن ایوارڈ کمیٹی سے میانمار کی صدر 'آونگ سان  سُو کی' سے نوبل ایوارڈ کو واپس لینے کا مطالبہ کر دیا

801426
میانمار کی صدر سے نوبل ایوارڈ واپس لیا جائے

اسلامی تعلیمی، سائنسی و ثقافتی آرگنائزیشن ISESCOنے  میانمار کی صدر آونگ سان  سُو کی  سے نوبل ایوارڈ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

میانمار میں ظلم و تشدد کا نشانہ بننے والے  ہزاروں روہینگیا مسلمانوں  کی بے بسی پر متعدد ممالک  نے خاموشی توڑنے کی اپیل کی ہے لیکن  خود میانمار حکومت ہی اس ظلم کے مقابل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

میانمار فوج کے گھروں پر چھاپے مار کر ہزاروں افراد کو ہلاک کرنے  پر حکومتی اراکین چُپ سادھے ہوئے ہیں۔

رخائن کی سول سوسائٹیوں  کے مطابق ان مظالم کے نتیجے میں تقریباً ایک ہزار شہری ہلاک ہو چکے ہیں ۔

روہینگیا مسلمانوں پر  ڈھائے جانے والے مظالم  پر خاموش رہنے والوں میں، میانمار میں انسانی حقوق کے لئے کوششوں کی وجہ سے 15 سال قید کاٹنے والی  معروف ترین سیاسی قیدی    اور نوبل ایوارڈ یافتہ میانمار کی صدر 'آونگ سان سُو کی' سر فہرست  ہیں۔

قتل عام پر خاموشی کی وجہ سے عالمی ذرائع  کے معروف ترین اخبارات کی طرف سے ردعمل کا اظہار کئے جانے کے بعد آونگ سے نوبل ایوارڈ واپس لئے جانے کی ضرورت سے متعلق مباحث شروع ہو گئے ہیں۔

ISESCO نے بھی نوبل امن ایوارڈ کمیٹی سے 1991 میں آونگ کو دئیے جانے والے امن ایوارڈ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ میانمار فوج مسلح عسکریت پسندوں کے خلاف جدوجہد کو وجہ دکھا کر صوبہ رخائن  میں جاری جھڑپوں میں 25 اگست سے لے کر اب تک کثیر تعداد میں روہینگیا مسلمانوں کو قتل کر چکی ہے ۔

حملوں میں ہدف بنائے جانے والے 60 دیہاتوں میں سے بیسیوں کو جلایا جا چکا ہے اور ہزاروں روہینگیا مسلمان اپنی جانیں بچانے کے لئے علاقے سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت تک ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد روہینگیا مسلمان بنگلہ دیش میں داخل ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں سرحدی علاقے میں منتظر بیٹھے ہیں۔



متعللقہ خبریں