مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث وادی میں کشیدہ صورتحال ہے ۔ علاقے میں کرفیو نافذ ہے۔

578762
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث وادی میں کشیدہ صورتحال ہے اور علاقے میں کرفیو نافذ ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں 8 جولائی کو بھارتی فوج کے ہاتھوں تحریک آزادی کے نوجوان کمانڈر بربان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے  کشمیر  میں بھارتی بربریت کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

بھارتی  فوج نے آزادی کے لیے جدو جہد کرنے والے نہتے کشمیریوں پر زندگی اجیرن کرکھی ہےجب کہ علاقے میں تقریبا 3 مہینے سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہے ۔کرفیو کے باعث  تمام تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند جب کہ ریاست کی کٹھ پتلی حکومت نے علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی بند کر رکھی ہے۔ضلع کشتواڑ میں بھارتی فوج نے بھارت مخالف نعرے لگانے کے الزام میں 3 حریت رہنماؤں کو گرفتار کرلیا، جس کے بعد علاقے میں فوج اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

گزشتہ کئی روز سے سری نگر سمیت پوری ریاست میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔مقبوضہ وادی میں کام کرنے والے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سری نگر کے اسپتال میں پیلٹ گن کے استعمال سے زخمی ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جس میں سے 300 افراد کے پیلٹ گن کی وجہ سے بینائی سے محروم ہونے کا خدشہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے باعث اب تک 108  کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔

 دریں اثناء بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو کیرالہ میں اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان خطے میں دہشت گرد "برآمد" کر رہا ہے اور وہ سفارتی طور پر اپنے اس پڑوسی ملک کو بین الاقوامی برادری میں تنہا کر دیں گے۔

 وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر کے جواب میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ ’یہ امر افسوس ناک ہے کہ ہندوستان ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اشتعال انگیز بیانات اور بے بنیاد الزامات لگاکر پاکستان کو بدنام کرنے کی مہم چلا رہا ہے‘۔

ہندوستانی  فوج کشمیر میں نہتے اور بے گناہ شہریوں پر طاقت کا بے دریغ استعمال کررہی ہے  اور خواتین و بچے بھی ان سے محفوظ نہیں ہیں ۔

نفیس ذکریا نے کہا کہ کشمیر میں 8 جولائی کو نوجوان حریت کمانڈر برہان مظفر وانی کے انڈین فورسز کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل کے بعد سے ہندوستانی فوج کے مظالم میں شدت آگئی ہے اور ابتک 108 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ سینکڑوں افراد بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ عالمی برادری نے کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیا ہے اور اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم کے علاوہ کئی ممالک نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

کشمیر میں مظاہروں کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے ۔ بھارت پاکستان پر مظاہرین کی حمایت کرنے اور علاقے کے عوام کو اشتعال دلانے کا الزام لگا رہا ہے جبکہ پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت کشمیریوں کے مطالبات  کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے اور وہ کشمیری عوام کیساتھ یکجہتی کو جاری رکھے گا ۔  



متعللقہ خبریں