TRT ورلڈ سٹیزن ایوارڈزمستحقین کو عطا کر دیے گئے
TRT کے ڈائریکٹر جنرل مہمت زاہد سوباجی نے بھی غزہ کے واقعات پر روشنی ڈالی اور حق بجانب کے شانہ بشانہ ہونے والے میڈیا کی طاقت کی طرف توجہ مبذول کروائی
TRT ورلڈ سٹیزن ایوارڈز کو مستحقین کے سپرد کر دیا گیا۔
2017 میں ترکیہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کارپوریشن کی جانب سے مثبت تبدیلی کی تحریک کے لیے شروع کیے گئے اقدام نے ایک بار پھر دنیا میں شعور بیدار کرنے والوں کو اجاگر کیا ہے۔
TRT کےڈائریکٹر جنرل مہمت زاہد سوباجی کی میزبانی میں ایوارڈ کی تقریب میں، ڈائریکٹر اطلاعات فخر الدین التون نے TRT ورلڈ سٹیزن کی اہمیت کی طرف توجہ مبذول کروائی۔
ڈائریکٹر اطلاعات نے کہا کہ"جمہوریہ ترکی کے طور پر، ہم اپنی تاریخ میں کبھی بھی اپنے ارد گرد یا دنیا کے مسائل اور چیلنجوں سے لاتعلق نہیں رہے ہیں۔"
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ TRT ان لوگوں کو یکجا کرتا ہے جو منصفانہ تبدیلی کی ترغیب دیتے ہیں، التون نے کہا:"دنیا پانچ سے بڑی ہے!"، جو ایک بہتر دنیا کے لیے ہمارے صدر رجب طیب ایردوان کے نقطہ نظر کا خلاصہ پیش کرتی ہے۔ منشور اس ٹھوس اور مضبوط ارادے کا مظہر ہے جسے ہم نے بحیثیت ملک اس تناظر میں پیش کیا ہے "ایک زیادہ منصفانہ دنیا ممکن ہے" ایک بار پھر اس قیمتی خیال کا اشارہ ہے۔ "ٹی آر ٹی ورلڈ سٹیزن جیسے اقدامات کے ساتھ، ہم اپنے پاس موجود تمام امکانات اور مواقع کے ساتھ اس عزم کو مضبوط کرنے اور اسے مزید اور زیادہ ٹھوس سطح پر لے جانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔"
TRT کے ڈائریکٹر جنرل مہمت زاہد سوباجی نے بھی غزہ کے واقعات پر روشنی ڈالی اور حق بجانب کے شانہ بشانہ ہونے والے میڈیا کی طاقت کی طرف توجہ مبذول کروائی ۔
انہوں نے کہا کہ"اس صدی کا مسئلہ قوت ارادی کا معاملہ ہے، اور ان لوگوں کی طاقت اور تعداد جو اخلاقی، انسانی اور باضمیر ارادے کا مظاہرہ کر سکتے ہیں، دنیا کے انجام کا تعین کرے گی۔"
TRT ورلڈ سٹیزن ایوارڈز 5 زمروں میں دیئے گئے: تعلیم، مواصلات، نوجوان، سال کا عالمی شہری اور لائف ٹائم اچیومنٹ۔
سال کے بہترین شہری کا ایوارڈ 7 اکتوبر کو شروع ہوکر 100 سے زائد دنوں سے جاری اسرائیل کے غزہ قتل عام کے دوران خطے میں مشکل حالات میں کام کرنے والے فلسطینی ڈاکٹر ابو سیطح کو عطا کیا گیا۔