کیا آپ جانتے ہیں کہ بابر اورابراہیم لودھی کے درمیان پانی پت کی جنگ کس جدید ہتھیارسے جیتی گئی

جدید عسکری فوج کے لحاظ سے سلطنت عثمانیہ پرانے وقت میں سپر پاور تھی جس نے جدید ہتھیاروں سے اپنی دھاک بیٹھا رکھی تھی برصغیر میں اسکا بہترین اور فیصلہ کن استعمال کرکے مغل شہنشاہ بابر نے پانی پت کی پہلی جنگ کا پانسہ پلٹ دیا تھا

923658
کیا آپ جانتے ہیں کہ بابر اورابراہیم لودھی کے درمیان پانی پت کی جنگ کس جدید ہتھیارسے جیتی گئی

جدید ہتھیار جس دور میں بھی استعما ل کئے گئے انہوں نے جنگوں کا پانسہ پلٹ دیا۔

سلطنت عثمانیہ کی وسعت وہمہ گیری بھی اسکی جدید عسکری فوج میں تھی سلطنت عثمانیہ اس وقت سپر پاور تھی جس نے جدید ہتھیاروں سے اپنی دھاک بیٹھا رکھی تھی۔

برصغیر میں اسکابہترین اور فیصلہ کن استعمال کرکے مغل شہنشاہ بابر نے پانی پت کی پہلی جنگ کا پانسہ پلٹ دیا تھا ۔

مشہور مورخ پال کے ڈیوس نے اپنی کتاب ’’100 فیصلہ کن جنگیں‘‘ میں ظہیر الدین بابرکی ابراہیم لودھی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کو نہایت اہم قراردیا تھا ۔

یہ جنگ توپوں کی مدد سے جیت لی گئی تھی ۔
ظہیر الدین بابراورابراہیم لودھی کا جب آمنا سامنا ہوا تو لودھی کی فوج آٹھ گنا زیادہ تھی۔

یہ پانی پت کی جنگ تھی جس نے برصغیر میں مغلیہ سلطنت کی بنیاد رکھی تھی اور پہلی بار بارودی توپوں کا استعمال کیا گیا تھا ۔
ابراہم لودھی خاندان لودھی کے آخری حکمران سکندر لودھی کا بڑا بیٹا تھا جس نے اپنے اکھڑ پن سے اردگرد کی ریاستوں میں کہرام مچادیا تھا ۔

میواڑ کے راجہ رانا سانگا نے اسکا مقابلہ کرنے کے لئے کابل سے ظہیر الدین بابر کو مدد کے لئے بلایا تو لودھی و مغل کی فوجوں کا پانی پت میں ٹکراوہوا۔
بابر جانتا تھا کہ لودھی کی آٹھ گنا بڑی فوج کا مقابہ نہیں کرپائے گا،اسکے ہاتھ بڑی بلا تھے جن کا توڑ کرنا لازمی تھالہذا بابر نے سلطنت عثمانیہ کے جدید ہتھیار کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ۔

اس نے توپوں کے ساتھ ساتھ ترک توپچیوں کی بھی خدمات حاصل کی تھیں اور بعد میں انہی توپچیوں نے ہندوستان میں توپ سازی شروع کرائی ۔

بابر نے اپنی جنگی چال و ہتھیار کو ابراہیم لودھی سے چھپائے رکھا ۔

مورخ بتاتے ہیں کہ بابر نے توپوں کو چمڑے کے رسوں سے سات سو بیل گاڑیوں کے ساتھ باندھ رکھا تھا جن کے پیچھے توپچی اور بندوق بردار آڑ لیے ہوئے تھے۔

 اس زمانے میں توپوں کا نشانہ کچھ زیادہ اچھا نہیں ہوا کرتا تھا لیکن جب انہوں نے اندھا دھند گولہ باری شروع کی تو کان پھاڑ دینے والے دھماکوں اور بدبودار دھویں نے افغان فوج کو حواس باختہ کر دیا اوراس افتاد سے خوف کھاکر فوجی منتشر ہوکر بھاگ اٹھے ۔

یہ پانی پت کی پہلی لڑائی تھی اور اس کے دوران ہندوستان میں پہلی بار کسی جنگ میں بارود استعمال کیا گیاتھا۔
ابراہیم لودھی فوج میں ایک ہزار جنگی ہاتھی جن کی دہشت ہی دشمن پر لرزہ طاری کردیتی تھی جبکہ 50 ہزار سپاہی اس کے علاوہ تھے۔

 توپوں کی گھن گرج نہ سپاہیوں نے سنی تھی نہ ہاتھیوں نے لہذا وہ الٹے قدموں اپنی ہی فوج کو کچل کر بھاگنے لگے۔

اس موقع پر ظہیر الدین بابر کے بارہ ہزار تربیت یافتہ گھڑسواروں نے برق رفتاری سے لودھی کی فوج کو چاروں طرف سے گھیر کر ان کا صفایا کردیا اور یوں بابر فتح حاصل کرنے کے بعد ہندوستان میں مغلیہ سلطنت کی بنیاد رکھنے میں کامیاب ہواتو اس کی عسکری بالا دستی میں اس وقت کے سبس ے بڑے ہتھیار توپ نے بنیادی کردار اداکیا۔ 

 



متعللقہ خبریں