روسی صدر ایرانی پیشوا کےساتھ کیا ہاتھ کر گئے، ذرا پڑھئے

خبر کے مطابق ہوا یوں کہ روحانی لیڈر سے ملاقات کے دوران ولادیمیرپوٹن نے انہیں قرآن کریم کا ایک قدیم نسخہ بطور تحفہ پیش کیا مگرمعلوم ہوا کہ وہ قران اصلی نہیں بلکہ نقلی ہے

393219
روسی صدر ایرانی پیشوا کےساتھ کیا ہاتھ کر گئے، ذرا پڑھئے

روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی چالاکیاں دنیا بھر میں مشہور ہیں مگر اس بات کی توقع ہر گز نہیں تھی کہ وہ اپنے دیرینہ اتحادی ایران کے روحانی لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ساتھ بھی ایسی ہی کسی چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہاتھ کر جائیں گے۔
خبر کے مطابق ہوا یوں کہ روحانی لیڈر سے ملاقات کے دوران ولادیمیرپوٹن نے انہیں قرآن کریم کا ایک قدیم نسخہ بطور تحفہ پیش کیا۔ یہ تحفہ دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی تعلقات کا آئینہ دار قرار دیا گیا۔ مگر برا ہو صحافیوں اور خبر ایجنسیوں کا جنہوں نے پوٹن کے تحفے کی اصلیت کا بھانڈہ پھوڑ کر یہ ثابت کر دیا کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ علی العظمی خامنہ ای کو دیا گیا پرانا قرآنی نسخہ تو اصلی نہیں بلکہ اصل کی فوٹو کاپی ہے۔ ۔ماسکو یونیورسٹی میں قائم مڈل ایسٹ اسٹڈی سینٹر کے مطابق خامنہ ای کو بہ طور تحفہ دیے گئے جس قرآنی نسخے کے بارے میں ایرانی اور روسی ذرائع ابلاغ میں خوب ڈھنڈروا پیٹا گیا تھا اس کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ بنو امیہ کے آخری خلیفہ مروان بن محمد بن بن مروان بن الحکم بن ابی العاص بن امیہ المعروف مروان الحمار کے دور میں تیار کیا گیا تھا۔
مروان بن الحکم کا سنہ پیدائش 70ھ اور وفات 132 بتایا جاتا ہے جبکہ صدر پوٹن نے جذبہ خیر سگالی کے طور پر ایرانی روحانی پیشوا کو قرآن پاک کا جو قدیم ترین نسخہ پیش کیا ہے وہ ایک پرانے قرآنی نسخے کی نقل ہے۔مڈل ایسٹ اسٹڈی سینٹر کے محققین کا کہنا ہے کہ روس کے ہاں موجود قرآن کریم کے جس قدیم نسخے کا ذکر سامنے آیا ہے وہ شام کے ایک گورنر کے پاس تھا جس نے ساتویں عثمانی خلیفہ سلطان سلیم اول( 1512 تا 1520 ) کو بطور تحفہ پیش کیا تھا۔
روسی خبر رساں ایجنسی "طاس" کے مطابق ولادی میر پیوٹن کے سیکرٹری برائے اطلاعات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صدر نے قرآن کریم کا جو نسخہ سپریم لیڈر کو تحفے میں پیش کیا ہے وہ اصلی نہیں بلکہ اس کی نقل ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں