اسرائیلی وزیر سے ملاقات کیوں کی؟لیبیائی وزیر خارجہ معطل

اسرائیلی وزیرِ خارجہ ایلی کوہن کی طرف سے گزشتہ ہفتے روم میں لیبیائی وزیرِ خارجہ نجلا منگوش سے بات چیت کے اعلان کے بعد اتحادی حکومت کے سربراہ نے انہیں معطل کر دیا

2029844
اسرائیلی وزیر سے ملاقات کیوں کی؟لیبیائی وزیر خارجہ معطل

اسرائیلی وزیرِ خارجہ ایلی کوہن کی طرف سے گزشتہ ہفتے روم میں لیبیائی وزیرِ خارجہ نجلا منگوش سے بات چیت کے اعلان کے بعد لیبیا کی قومی اتحاد کی حکومت کے سربراہ عبدالحمید دبیبہ نے اپنی وزیرِ خارجہ کو معطل کر دیا اور انہیں تحقیقات کے لیے بھیج دیا۔

ملک کی صدارتی کونسل جو ریاست کے سربراہ کے طور پر کام کرتی ہے، کے ردعمل اور وضاحت کے مطالبے کے بعد وزیرِ اعظم عبدالحمید دبیبہ نے معطلی کا حکم جاری کیا

لیبیا کی سیاست میں مشاورتی کردار کی حامل اعلیٰ ریاستی کونسل نے بھی اجلاس کی رپورٹس پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ اس عمل کے ذمہ داروں کو جوابدہ ہونا چاہیے۔

دبیبہ نے گزشتی شام  فیس بک پر پوسٹ کیے گئے ایک سرکاری فیصلے میں کہا کہ وزیرِ خارجہ منگوش کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے اور انہیں وزیرِ انصاف کی سربراہی میں ایک کمیشن کے ذریعے انتظامی تحقیقات سے گذرنا ہو گا۔

ملاقات کے بارے میں اسرائیل کے بیان کہ وزراء نے ممکنہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا، کے ردِعمل کے طور پر اتوار کی شام طرابلس اور اس کے مضافات میں سڑکوں پر مظاہرے شروع ہو گئے جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے سے انکار کی علامت ہیں۔ یہ احتجاج دوسرے شہروں تک پھیل گیا جہاں نوجوان لوگوں نے سڑکیں بلاک کیں، ٹائر جلائے اور فلسطینی پرچم لہرایا۔

لیبیا کی وزارتِ خارجہ نے واضح کیا کہ منگوش نے اسرائیل کے نمائندوں سے ملاقات کو مسترد کر دیا تھا اور جو کچھ ہوا وہ اٹلی کی وزارتِ خارجہ میں ہونے والی ملاقات کے دوران ایک غیر تیار شدہ اور معمول کا آمنا سامنا تھا۔

لیبیا کی وزارت نے ایک بیان میں اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ "اس واقعے کو" ایک "ملاقات یا گفتگو" کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مالاقات میں "کوئی گفتگو، معاہدے یا مشاورت" شامل نہیں تھی اور مزید کہا کہ وزارت اسرائیل کے ساتھ معاملات کو "معمول پر لانے کو مکمل اور قطعاً مسترد کرنے کی تجدید" کرتی ہے۔

اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کوہن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دونوں نے لیبیا کے یہودیوں کے ورثے کے تحفظ کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا جس میں ملک میں عبادت گاہوں اور یہودی قبرستانوں کی تزئین و آرائش شامل تھی۔

کوہن نے بیان میں کہا کہ میں نے وزیرِ خارجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں وسیع امکانات کے بارے میں بات کی۔

اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ ملاقات میں اٹلی کے وزیرِ خارجہ انتونیو تاجانی نے سہولت فراہم کی اور مزید کہا کہ انہوں نے انسانی مسائل، زراعت اور پانی کے انتظام میں ممکنہ تعاون اور اسرائیلی امداد پر تبادلہ خیال کیا۔

روم کی طرف سے ملاقات کی کوئی فوری تصدیق نہیں ہوئی۔

اس سے قبل اتوار کی شام ترجمان نجوا وہبہ کی خط و کتابت کے حوالے سے لیبیا کی صدارتی کونسل نے حکومت سے "وضاحت" کی درخواست کی۔

صدارتی کونسل میں لیبیا کے تینوں صوبوں کی نمائندگی کرنے والے تین اراکین شامل ہیں جس کے پاس کچھ انتظامی اختیارات ہیں اور یہ اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ سیاسی عمل سے نکلی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ یہ پیشرفت لیبیا کی ریاست کی خارجہ پالیسی کی عکاسی نہیں کرتی، لیبیا کے قومی استحکام کی نمائندگی نہیں کرتی اور اسے لیبیا کے قوانین کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے جو صہیونی ادارےکے ساتھ معمول کے تعلقات کو جرم قرار دیتے ہیں۔

 بیان میں حکومت کے سربراہ سے کہا گیا ہے کہ اگر ملاقات ہوئی ہے تو قانون کا اطلاق کریں۔

 



متعللقہ خبریں