ایران کو جوہری اسلحہ بنانے کی اجازت نہیں ملے گی:بلنکن

وزیرخارجہ نے کہا کہ اگر ایران سفارت کاری کا راستہ ترک کرتا ہے تو جیسا کہ صدر بائیڈن کئی بار واضح کر چکے ہیں،اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تمام  متبادل موجود ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے

1995776
ایران کو جوہری اسلحہ بنانے کی اجازت نہیں ملے گی:بلنکن

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے واشنگٹن کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ اسرائیل کی سلامتی کے حوالے سے امریکی عزم پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ اگر ایران سفارت کاری کا راستہ ترک کرتا ہے تو جیسا کہ صدر بائیڈن کئی بار واضح کر چکے ہیں،اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تمام  متبادل موجود ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کا معاملہ واشنگٹن کے لیے انتہائی اہم ہے۔

انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ایران کو کبھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انھوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز اسرائیل نواز لابی گروپ سے گفتگو میں کیا ہے،انھوں نے کہا کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پرلانا امریکہ کے قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔

بلنکن نے امریکی اسرائیل تعلقات عامہ کمیٹی  بتایا کہ ہمیں یقین ہے،دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کوآگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

انٹونی بلنکن نے الریاض اور جدہ میں مذاکرات کے لیے روانگی سے چند گھنٹے قبل خطاب میں کہا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ معاہدۂ ابراہیم کے لیے پرعزم ہے، یہ اقدام سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں عرب ممالک کو یہودی ریاست کے ساتھ باضابطہ تعلقات قائم کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔

لیکن اب تک الریاض نے اس میں کوئی زیادہ دل چسپی کا مظاہرہ نہیں کیا حالانکہ اس نے اسرائیل کی تجارتی پروازوں کو اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دی ہے اوراس کے اسرائیل کے ساتھ رابطے بھی ہوئے ہیں۔

بلنکن نے بتایا کہ خطے میں اسرائیل کا مزید انضمام زیادہ مستحکم، زیادہ محفوظ اور زیادہ خوش حال خطے اور زیادہ محفوظ اسرائیل میں مدد دیتا ہے‘‘۔

ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کو اس بات کی کوئی غلط فہمی نہیں ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو مکمل طور پر معمول پرلایا جا سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ  البتہ ہم اس کام کے لیے پرعزم ہیں، جس میں سعودی اور خلیجی ممالک کے ہم منصبوں کے ساتھ ملاقاتوں کے لیے اس ہفتے جدہ اور الریاض کا میرا دورہ بھی شامل ہے۔

تاہم انھوں نے مزید کہا کہ انضمام اور معمول کے تعلقات استوار کرنے کی کوششیں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان پیش رفت کا متبادل نہیں ہیں اور انھیں اس کی قیمت پر نہیں آنا چاہیے۔



متعللقہ خبریں