جاپان اور جنوبی کوریا کے باہمی تعلقات میں بہتری دونوں ممالک کے مفاد میں ہو گی
"جاپان کے ساتھ تعلقات ماضی سے آگے بڑھنے چاہئیں۔ جنوبی کوریا-جاپان مل کر کام کرتے ہوئے فائدے میں رہ سکتے ہیں۔۔"
جنوبی کوریا کے صدر یون سوک ییول نے اس ضرورت پر زور دیا ہے کہ جاپان کے ساتھ باہمی تعلقات کے ماضی کو ایک جانب چھوڑتے ہوئے ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرنے والے یون نے جاپان کے ساتھ ملک کے تعلقات کا ذکر کیا۔
یون نے کہا، "جاپان کے ساتھ تعلقات ماضی سے آگے بڑھنے چاہئیں۔ جنوبی کوریا-جاپان مل کر کام کرتے ہوئے فائدے میں رہ سکتے ہیں۔۔"
انہوں نے بتایا کہ وہ جاپان کو ترجیحی تجارت کا درجہ حاصل کرنے والے ممالک کی " وائٹ لسٹ " میں دوبارہ شامل کرنے کے لیے لازمی قانونی اقدامات کی ہدایت کریں گے۔
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جنوبی کوریا اور جاپان دونوں کو دو طرفہ تعلقات کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا چاہیے، یون نے کہا، "اگر ہم رکاوٹوں کو دور کرتے ہیں تو انہیں پورا یقین ہے کہ جاپان اس کا جواب دے گا۔"
یون نے جبری مشقت کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکومت کے ٹرسٹ فنڈ کے فیصلے کے بارے میں لوگوں کو سمجھنے کے لیے کہا، "ہم متاثرین اور سوگوار خاندانوں کے دکھوں کا مداوا کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔"
1910-1945 کے عرصے کے دوران جب جاپان نے جزیرہ نما کوریا کو نوآبادیاتی بنایا تو "زبردستی کوریائی کارکنوں" کا مسئلہ مشرقی ایشیا کے دو پڑوسیوں کے درمیان حساس مسئلے کے طور پر سامنے آیا تھا۔
سیول حکومت کا دعویٰ ہے کہ 35 سالہ نوآبادیاتی دور میں 780,000 کوریائی باشندوں کو جاپانی فرموں نے جبری مشقت پر مجبور کیا تھا۔