امریکہ نے بیلاروس کے 25 حکام پر ویزے کی پابندی لگا دی

حزب اختلاف اور دیگر ایکٹیوسٹوں کے خلاف مقدمے بیلاروس کے عوام کو اور ان کی جمہوری خواہشات کو سیاسی مقاصد کے تحت اور عدلیہ کے ذریعے دبانے کی کوششیں ہیں: وزیر خارجہ انتھونی بلنکن

1934440
امریکہ نے بیلاروس کے 25 حکام پر ویزے کی پابندی لگا دی

امریکہ کے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے، بیلاروس میں حزب اختلاف کے سیاست دان 'سواٹ لانا تسیخانوسکایا'اوربعض ایکٹیوسٹوں  کے خلاف ان کے غیر حاضری میں شروع کئے گئے مقدموں کی وجہ سے ملک کے 25 حکام پر ویزے کی پابندی لگا دی ہے۔

انتھونی بلنکن نے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ بیلاروس میں سیاسی عدالتی کاروائیوں کے جواب میں ضروری  اقدامات کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ حزب اختلاف کے لیڈر' سواٹ لانا تسیخانوسکایا' اور دیگر ڈیموکریٹ ایکٹیوسٹوں  کے خلاف  غیر مصدّقہ الزامات کے ساتھ  اور ان کی غیر حاضری میں جاری مقدمے، بیلاروس کے عوام کو اور ان کی جمہوری خواہشات کو سیاسی مقاصد کے تحت اور عدلیہ کے ذریعے دبانے کی کوششیں ہیں۔

بلنکن نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی مذکورہ خلاف ورزیوں کے جواب میں، جمہوریت کی بیخ کنی کرنے کو وجہ دِکھا کر اور  8015 نمبر کے سربراہی ڈکلیریشن کے دائرہ کار میں،25 حکام پر ویزے کی پابندی لگا دی گئی ہے"۔

انہوں نے کہا ہے کہ ویزے کی پابندی کا اطلاق آج سے شروع ہو گیا ہے۔ اس طرح 2020 کے بیلاروس انتخابات  سے لے کر اب تک ہماری طرف سے ویزے کی پابندی کی زد میں آنے والے حکام کی تعداد 322 ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ2020 کے انتخابات میں  تسیخانوسکایا ،صدر الیگزینڈر لوکا  شینکو کے مقابل، امیدوار کھڑے ہوئے  اور انتخابات کے بعد لتھوانا  فرار ہو گئے تھے۔

کل دارالحکومت منسک میں بیرون ملک فرار ہونے والے متعدد ایکٹیوسٹوں اور تسیخانوسکایا کے خلاف ان کی غیر حاضری میں اور "غداری" کے الزام میں مقدمے شروع ہو گئے تھے۔



متعللقہ خبریں