پاسداران انقلاب ایران کا معاملہ،بائیڈن ۔بینیٹ رابطہ

بیان میں کہا گیا ہےکہ صدر بائیڈن جنہیں ہم اسرائیل کا حقیقی دوست سمجھتے ہیں اور جو اسرائیل کی سلامتی کے خواہاں ہیں، ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کی اجازت نہیں دیں گے

1817373
پاسداران انقلاب ایران کا معاملہ،بائیڈن ۔بینیٹ رابطہ

وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے ساتھ خطے میں ایران اور اس کے اداروں سے لاحق خطرے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم کے ایک ترجمان نے کہا کہ بائیڈن اور بینیٹ نے گزشتہ روز فون پر بات چیت کی۔

بینیٹ نے ایران کے پاسداران انقلاب کو واشنگٹن کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کے مطالبے پر اپنے موقف کا اظہار کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن جنہیں ہم اسرائیل کا حقیقی دوست سمجھتے ہیں اور جو اسرائیل کی سلامتی کے خواہاں ہیں، ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

بیان میں یہ عندیہ دیا گیا کہ امریکی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم کی طرف سے آئندہ چند ماہ کے دوران اسرائیل کے دورے کی دعوت کو قبول کی ہے۔

ایک اعلی اسرائیلی اہلکار نے گزشتہ بدھ کو انکشاف کیا کہ امریکی انتظامیہ کے حکام نے اپنے یورپی ہم منصبوں کو مطلع کیا ہے کہ واشنگٹن آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہونے والے جوہری مذاکرات کے ایک حصے کے طور پر ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔

انہوں نے اس وقت کہا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ اب بھی ایرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار عسکری کارروائیوں کی ذمہ دار القدس فورس کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نہ نکالنے پر غور کر رہی ہے۔

 دوسری جانب امکان ہے کہ  بائیڈن انتظامیہ پاسداران انقلاب پر لگائی گئی پابندیوں کو منسوخ کرنے اور قدس فورس کو دہشت گردوں کی فہرست میں براقرار رکھنے کے بجائے امریکی کانگریس میں حال ہی میں گردش کرنے والی ایک نئی تجویز کے مطابق غور کر رہی ہے۔

اس تجویز میں پاسداران انقلاب کا نام دہشت گردوں کی فہرست سے ہٹا دیا گیا ہے، اس کے بدلے میں اس کی القدس فورس جو بنیادی طور پر بیرون ملک لڑنے والی ایک چھوٹی یونٹ ہے کو اس اقدام کی تلافی کے لیے امریکی دہشت گردی کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔

اندازوں کے مطابق پاسداران انقلاب کے اہلکاروں کی تعداد لگ بھگ 80,000 سے ایک لاکھ 80 ہزار تک ہے جب کہ اس میں فیلق القدس کا حصہ صرف بیس ہزار اہلکاروں پر مشتمل ہے۔



متعللقہ خبریں