روس: ہم مغربی ممالک کی طرف سے جواب کے منتظر ہیں

ناقابل تقسیم سلامتی کا اصول، نیٹو کے زیرِ عمل سیاست کو برحق ثابت کرنے کے لئے اور بوقتِ ضرورت استعمال کیا جا رہا ہے: وزیر خارجہ سرگے لاوروف

1772253
روس: ہم مغربی ممالک کی طرف سے جواب کے منتظر ہیں

روس کے وزیر خارجہ سرگے لاوروف نے کہا ہے کہ ہم مغربی ممالک کی طرف سے، یورپی سلامتی و تعاون کمیٹی ' او ایس سی ای' کی سکیورٹی ذمہ داریوں کے بارے میں، جواب کے منتظر ہیں۔

روس وزارت خارجہ کی انٹر نیٹ سائٹ سے لاوروف کی طرف سے مغربی ممالک کو ارسال کردہ مراسلہ شائع کیا گیا ہے۔

مراسلے میں لاوروف نے کہا ہے کہ روس کی سرحدوں کے قریب فوجی و سیاسی تناو میں اضافے پر ہمیں تشویش کا سامنا ہے۔ اسی وجہ سے ہم نے 15 دسمبر 2021 کو امریکہ  اور نیٹو کو متعدد سکیورٹی ضمانتوں کی تجاویز پر مبنی دوسمجھوتوں کے مسوّدے ارسال کئے تھے۔

لاوروف نے، امریکہ اور نیٹو کی طرف سے ان تجاویز کے تحریری جواب کی طرف توجہ مبذول کروائی اور کہا ہے کہ "امریکہ اور نیٹو کے جوابات، یورپ بھر میں سلامتی کی بنیاد کی حیثیت کے حامل اصول یعنی مساوی اور ناقابل تقسیم سلامتی کے معاملے میں، متضاد نقطہ نظر پیش کر رہے ہیں۔ ڈائیلاگ کی صورت میں فیصلہ کن خصائص کا حامل ہونے کی وجہ سے، ہم، اس موضوع کی وضاحت کو ضروری خیال کرتے ہیں"۔ 

لاوروف نے کہا ہے کہ 1999 میں استنبول میں اور 2010 میں آستانہ میں منعقدہ او ایس سی ای سربراہی اجلاسوں کی دستاویزات میں، ناقابلِ تقسیم سلامتی کے بارے میں، رکن ممالک کے بنیادی حقوق اور ذمہ داریوں کو جگہ دی گئی ہے۔ مغربی ممالک اپنی ضرورت کے عناصر کا انتخاب کرتے ہیں۔ یعنی حکومتوں کے، اتحاد کے، آزادانہ انتخاب کے حق کو صرف اور صرف اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے استعمال کر رہے ہیں یہی نہیں بلکہ ان ممالک کے حالات کے مطابق شرمناک شکل میں اقدامات کر رہے ہیں۔

لاوروف نے کہا ہے کہ ناقابل تقسیم سلامتی کا اصول، غیر ذمہ دارانہ توسیع کے لئے، نیٹو کے زیرِ عمل سیاست کو برحق ثابت کرنے کے لئے اور بوقتِ ضرورت استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ ایسے ہی جاری نہیں رہ سکے گا۔ ناقابل تقسیم سلامتی سے متعلق طے شدہ سمجھوتے، سلامتی یا سب کے لئے یا کسی کے لئے بھی نہیں کا مفہوم رکھتے ہیں۔ استنبول میں طے پانے والا سمجھوتہ صرف نیٹو ممالک کے ہی نہیں او ایس سی ای کے رکن تمام ممالک کے بھی مساوی سلامتی حقوق پر مبنی ہے۔

لاوروف نے کہا ہے کہ نیٹو، اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے اصولوں سے ہٹ کر طاقت کا استعمال کر رہا ہے اور یہ بنیادی یورپی دستاویز کے منافی ہے۔ مغرب، تمام او ایس سی ای ممالک کی اس سفارتی کامیابی پر یک طرفہ شکل میں اور اپنے مفاد میں نظر ثانی کرنے کی کوشش میں ہے۔ یہ صورتحال سخت اندیشوں کا سبب بن رہی اور اختیار کردہ موقف کی ایماندارانہ وضاحت کو ضروری قرار دے رہی ہے۔ ہم اس سوال کے جواب کے منتظر ہیں کہ حکومتیں، جدید شرائط میں، اس ذمہ داری کو عملی طور پر کس طرح پورا کرنے کا پروگرام رکھتی ہیں؟ اگر آپ اپنی ذمہ داری سے دستبردار ہو رہے ہیں تو اسے واضح کریں۔ ہم آپ کے جواب کے منتظر ہیں"۔

 

 

 



متعللقہ خبریں