امریکہ کے نام نہاد امن پلان کے خلاف عالمی ردعمل

پلان کا مقصد فلسطین کے حصے بخرے کرنا ہے اور یہ پلان امن مرحلے کو بیسیوں سال پیچھے لے جائے گا: کرِس مرفی

1349417
امریکہ کے نام نہاد امن پلان کے خلاف عالمی ردعمل

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کل اعلان کئے گئے اور فلسطین کے خاتمے پر مبنی نام نہاد امن پلان  کے خلاف متعدد ممالک کی طرف سے ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

سب سے پہلے اردن نے فلسطین کے حصے بخرے کرنے پر مبنی اس پلان کی مخالفت کی۔

اردن وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ مسئلے کا واحد حل مشرقی بیت المقدس کے دارالحکومت والی فلسطینی حکومت کے قیام  کی بنیاد پر مبنی دو حکومتی حل ہے۔

ایران نے بھی امریکہ کے صدر ٹرمپ کے بیان کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

ایران کے صدارتی مشیر حسام الدین آشنا  نے کہا ہے کہ یہ پلان دھونس اور پابندیوں کا پلان ہے۔

آشنا نے کہا ہے کہ "یہ صد سالہ  توہین ہے جس کا مقدر ناکامی ہے"۔

امریکی ڈیموکریٹ سینیٹر کرِس مرفی نے پلان کو "نام نہاد امن پلان قرار دیا ہے"۔

مرفی نے وارننگ دی ہے کہ پلان کا مقصد فلسطین کے حصے بخرے کرنا ہے اور یہ پلان امن مرحلے کو بیسیوں سال پیچھے لے جائے گا۔

روس کی طرف سے پلان کے بارے میں  بیان صدر ولادی میر پوتن کے مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے لئے نمائندہ خصوصی میخائل بوگدانوف نے جاری کیا ہے۔

بوگدانوف نے کہا ہے کہ ہم پلان کا بغور جائزہ لیں گے۔ امریکہ کے اس نام نہاد  پلان کے بارے میں فیصلہ امریکی نہیں بلکہ محارب فریق کریں گے۔

جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے بھی ٹرمپ کے نام نہاد مشرق وسطیٰ امن پلان پر تنقید کی ہے۔

ماس نے کہا ہے کہ "ٹرمپ کی تجویز سوالات پیدا کر رہی ہے۔ صرف دونوں فریقین کے لئے قابل قبول دو حکومتی حل  ہی پائیدار امن کا ضامن ہو سکتا ہے"۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل  ترجمان دفتر سے جاری کردہ  بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس نے ٹرمپ کے نام نہاد امن پلان کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

بیان  کے مطابق گٹرس نے کہا ہے کہ ہم اقوام متحدہ کے فیصلوں، بین الاقوامی قانون، دو طرفہ سمجھوتوں  اور 1967 کی سرحدوں  کے اندر  اور پُر امن  دو حکومتی  نظرئیے کی بنیادوں پر فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے مسئلے کے حل کی حمایت جاری رکھیں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ " دو حکومتی  حل کے بارے میں اقوام متحدہ  کا موقف  سالوں سے سلامتی کونسل اور جنرل کمیٹی کے  فیصلوں کے ساتھ  واضح کیا جا چکا ہے"۔

یورپی یونین  کے امور خارجہ  اور سلامتی  پالیسیوں کے ہائی کمشنر جوزف بوریل  نے بھی  فلسطین اور اسرائیل  کے جائز مطالبات  کو پورا کرنے والے دو حکومتی حل پر زور دیا ہے۔

یورپی یونین نے ٹرمپ کے نام نہاد امن پلان پر بحث کے لئے ہفتے کے روز وزارتی  سطح پر ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔



متعللقہ خبریں