80لاکھ افراد کی محصوری پر دنیا کی خاموشی باعث حیرت ہے : عمران خان

وزیر اعظم عمران خان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ عالمی برادری نے مایوس کیا، ہم نہیں جانتے کہ کرفیو اٹھنے کے بعد کیا ہوگا، لیکن قتل عام کا خدشہ ہے، 80 لاکھ لوگ کشمیر میں 50 روز سے محصور ہیں اس سے بڑی اور ریاستی دہشتگردی کیا ہوگی

1276098
80لاکھ افراد کی محصوری پر دنیا کی  خاموشی  باعث حیرت ہے : عمران خان

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل کمیونٹی کے رویے سے بہت مایوسی ہوئی، سیکورٹی کونسل اپنے فیصلوں پر عملدر آمد نہیں کراسکی جس کی وجہ سے کشمیری متاثر ہورہے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ عالمی برادری نے مایوس کیا، ہم نہیں جانتے کہ کرفیو اٹھنے کے بعد کیا ہوگا، لیکن قتل عام کا خدشہ ہے، 80 لاکھ لوگ کشمیر میں 50 روز سے محصور ہیں اس سے بڑی اور ریاستی دہشتگردی کیا ہوگی؟

عمران خان نے کہا کہ اگر 80 لاکھ یورپی یا یہودی محصور رہیں تو عالمی دنیا کا کیا ردعمل ہوگا، گزشتہ 30 برسوں میں ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہوچکے، حیران ہوں کہ 80لاکھ افراد کی محصوری پر دنیا خامو ش ہے۔

نیویارک میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی کے ہمرا ہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ دنیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے، کیوبا بحران کے بعد پہلی بار دو ایٹمی طاقتیں پاکستان اور بھارت آمنے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے، کشمیریوں کو براہ راست رائے دہی کے ذریعے اپنی خود ارادیت کا حق ہے اور اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ان کا حق ہے اور 70 برس سے ایسا نہیں ہوسکا۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ کرفیو اٹھنے کے بعد کیا ہوگا، لیکن قتل عام کا خدشہ ہے، 8 ملین لوگ کشمیر میں محصور ہیں، اس سے بڑی اور ریاستی دہشتگردی کیا ہوگی، یہ وقت ہے کہ دنیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔

عمران خان نے کہا کہ کرفیو اور پابندی لگانے سے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک مزید متحرک ہوگی، مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں سے یکجہتی کے لیے مسلم ممالک کو آواز اٹھانا ہوگی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیوبا بحران کے بعد پہلی بار دو ایٹمی طاقتیں پاکستان اور بھارت آمنے سامنے ہیں۔ اگر دو ایٹمی ممالک میں جنگ ہوئی تو اثرات پورے خطے پر پڑیں گے۔

عمران خان نےکہاکہ بدقسمتی سے بھارت میں گذشتہ 6 سال سے نسل پرست جماعت حکمران ہے، آر ایس ایس پر دہشتگرد تنظیم ہونے پر بھارت میں کئی بار پابندی بھی لگائی گئی۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی 11 قراردادوں میں مقبوضہ کشمیر کو متنازع علاقہ کہا گیا، اقوام متحدہ نے کشمیر سے متعلق گیارہ قراردادیں پاس کر رکھی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں حالات بہت مشکل ہوتے جارہے ہیں، پچاس دن سے کشمیر سے متعلق خبروں کا مکمل بلیک آؤٹ ہے، مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت جیل میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافک تبدیل کرنا چاہتی ہے، 80 لاکھ افراد کھلی جیل میں ہیں جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے، جو جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت پر انتہا پسند جماعت حکمرانی کر رہی ہے جو مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتی ہے، مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹنے پر بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کے مسئلے پر مزید بات نہیں کر سکتا، ٹرمپ سے ملاقات کے بعد میں نےفوری طور پر صدر روحانی سے ملاقات کی۔



متعللقہ خبریں