دہشتگردی اور انتہا پسندی پاکستان اور پورے خطے کا مسئلہ ہے: عمران خان

عمران خان نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ، دہشتگردی اور انتہا پسندی پاکستان اور پورے خطے کا مسئلہ ہے، پاکستان نے دہشتگردی اور انتہا پسندی سے بڑا نقصان اٹھایا ہے

1150319
دہشتگردی اور انتہا پسندی پاکستان اور پورے خطے کا مسئلہ ہے: عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کی مسلح افواج کو بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت یا مہم جوئی کا فیصلہ کن اور جامع جواب دینے کا اختیار دے دیا ہے۔ وہ جمعرات کو وزیراعظم آفس میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

وزیر اعظم عمران خان کہا ہے کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی پاکستان کےلیے براہ راست خطرہ ہیں۔

عمران خان نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ، دہشتگردی اور انتہا پسندی پاکستان اور پورے خطے کا مسئلہ ہے، پاکستان نے دہشتگردی اور انتہا پسندی سے بڑا نقصان اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 70 ہزار جانوں کی قربانی اور بھاری مالی نقصان اٹھایا ہے۔

اجلاس کے شرکاءنے پلوامہ واقعہ کے بعد جیو اسٹریٹجک اور قومی سلامتی ماحول اور صورتحال پر غور کیا۔ اجلاس نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی ریاست مذکورہ واقعہ میں کسی بھی طرح اور کسی بھی صورت ملوث نہیں ہے۔ اس واقعہ کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد مقامی سطح پر کیا گیا۔ اس ضمن میں پاکستان نے واقعہ کی تحقیقات کی پرخلوص پیشکش کی اور دہشت گردی سمیت دیگر متنازعہ امور پر بات چیت کی پیشکش بھی کی ہے۔ ہم ان پیشکشوں پر بھارت کے مثبت جواب کی توقع رکھتے ہیں۔ تحقیقات یا فراہم کردہ کسی ٹھوس ثبوت کی بنیاد پر پاکستان کی ریاست ہماری سرزمین استعمال ہونے میں ملوث پائے جانے والے کسی بھی فرد کے خلاف کارروائی کرے گی تاہم بھارت کو بھی خود سمجھنا ہوگا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ موت سے کیوں بے خوف ہو چکے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے تشدد کا انتہائی منفی ردعمل ہے۔

عالمی برادری کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ نیا پاکستان ہے اور ہم اپنے عوام کو باور کرانے کے لئے پرعزم ہیں کہ ریاست ان کے تحفظ کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس امر پر یقین رکھتی ہے کہ طاقت کے استعمال کا اختیار صرف ریاست کو ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی اور انتہاءپسندی خطے میں بنیادی مسائل ہیں اور پاکستان سمیت پورا خطہ اس سے متاثر ہوا ہے۔

 پاکستان نے اس حوالے سے 70 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ قومی خزانے کو بھاری نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ 2014ءمیں قومی لائحہ عمل وضع اور جاری کیا گیا جو تمام سیاسی جماعتوں اور پاکستان کے اداروں کے اتفاق رائے کے ساتھ متعدد ٹھوس اقدامات کا حامل ہے۔ پاکستان کی ریاست کو براہ راست خطرے پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ شدت پسندی اور انتہاءپسندی کو معاشرے سے جڑ سے اکھاڑا پھینکا جائے اور ریاست کبھی بھی انتہاءپسندوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنے گی۔ اس ضمن میں وزیراعظم نے وزارت داخلہ اور سیکورٹی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر عملی اقدامات کو تیز کریں۔

 



متعللقہ خبریں