سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ساکھ کو نْقصان پہنچنے کا دعوی

اخبار کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ملکی انتظامیہ کے اندر پوزیشن  کافی کمزور ہو گئی ہے

1080163
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ساکھ کو نْقصان پہنچنے کا دعوی

امریکی روزنامہ واشنگٹن پوسٹ نے   اس طرف اشارہ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی  کے قتل نے سعودی عرب  اور علی عہد شہزادے محمد بن سلمان  کی ساکھ کو کافی زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

اخبار نے لکھا  ہے کہ "متحدہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ م 33 سالہ ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کے سب سے بڑے حمایتیوں میں سے تھے، تا ہم  انہوں نے بھی اس معاملے  پر ریاض کے مؤقف پر کڑی نکتہ چینی کر ڈالی ہے۔ "

ٹرمپ کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت کو روکنے اور اس پر پابندیاں عائد کرنے کے معاملے میں ہچکچاہٹ سے کام لینے پر زور دینے والی خبر میں  واضح کیا گیا ہے کہ اس کے باوجود کانگرس میں ری پبلیکنز اور ڈیموکریٹس  کی بعض شخصیات نے سعودی انتظامیہ کے خلاف شدید رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے اور  کئی  بزنس مینوں نے سعودی عرب میں سرمایہ کاری سے ہاتھ پیچھے ہٹا لیے ہیں۔

اخبار کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ملکی انتظامیہ کے اندر پوزیشن  کافی کمزور ہو گئی ہے اور شاہ سلمان پر اس حوالے سے دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

اخبار مزید لکھتا ہے کہ شاہ بن عبدالعزیز کے لندن میں مقیم بھائی پرنس احمد بن عبدالعزیز کے سعودی عرب لوٹنے کی خبروں نے تحت کے وارث کے حوالے سے قیاس آرائیوں کو شہہ دی ہے۔

اخبار کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے  بن سلمان کی یمن میں خانہ جنگی، قطر پر پابندیوں اور لبنانی وزیر اعظم سعد حریری کو اغو کرنے کی طرح کے معاملات میں حمایت فراہم  کی تھی، تا ہم خاشقجی کے قتل کے بعد صورتحال میں تبدیلی آئی ہے۔ کیونکہ یمن میں مداخلت کے بارے میں  سعودی عرب پر عالمی رائے میں  پیدا ہونے والے رد عمل پر امریکہ نے  مسلسل ریاض کا دفاع کیا تھا، تا ہم اب کی بار ایسے نہیں ہے۔



متعللقہ خبریں