یورپ میں نئے میزائلوں کی تنصیب کی صورت میں روس بھی اس کا اسی شکل میں جواب دے گا: پوتن

سمجھوتے ختم ہونے سے اسلحے کو محدود کرنے والی کوئی چیز موجود نہیں رہے گی، ایسی صورتحال میرے خیال میں نہایت درجے خطرناک ہو گی کیونکہ اس کے بعد اسلحے کی اندھی دوڑ  شروع ہو  جائے گی: پوتن

1075365
یورپ میں نئے میزائلوں کی تنصیب کی صورت میں روس بھی اس کا اسی شکل میں جواب دے گا: پوتن

روس کے صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ یورپ میں نئے میزائلوں کی تنصیب کی صورت میں روس بھی اس کا اسی شکل میں جواب دے گا۔

پوتن نے اٹلی کے وزیر اعظم گیوسیپے کونتے کے ساتھ ملاقات کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس میں امریکہ کے "درمیانی مسافت کے جوہری میزائل  سمجھوتے " سے دستبردار ہونے سے متعلق صحافیوں کے سوالات کے جواب دئیے۔

پوتن نے کہا ہے کہ اس سے قبل امریکہ نے اینٹی بیلسٹک میزائل سسٹم سمجھوتے کو ختم کیا اور اب درمیانی مسافت کے جوہری میزائل سمجھوتے کو ختم کر دیا ہے جس پر ہمیں تشویش کا سامنا ہے۔

پوتن نے کہا کہ یہ سب سمجھوتے ختم ہونے سے اسلحے کی پیداوار کو محدود کرنے والی کوئی چیز  موجود نہیں رہے گی۔ ایسی صورتحال میرے خیال میں نہایت درجے خطرناک ہو گی کیونکہ اس کے بعد اسلحے کی   اندھی دوڑ  شروع ہو  جائے گی۔

اس سوال کے جواب میں کہ امریکہ کے ہر صورت میں سمجھوتے سے نکلنے  کی صورت میں یورپ کیا کرے گا؟ پوتن نے کہا کہ اصل سوال یہ ہے کہ یہ جو نئے میزائل سامنے آئیں گے ان کے ساتھ یورپ کیا کرے گا؟ اگر ان میزائلوں کو یورپ کے حوالے کیا جاتا ہے تو قدرتی طور پر ہم بھی ایسا ہی جواب دینے پر مجبور ہو جائیں گے۔ اسے قبول کرنے والے یورپی ممالک کو سمجھنا ہو گا کہ ان کا یہ اقدام ان کی  زمین کو کسی ممکنہ جوابی حملے کے خطرے میں ڈال دے گا۔ یہ بہت واضح  اور کھلی چیز ہے۔

پوتن نے اس طرف بھی توجہ مبذول کروائی کہ امریکی فریقی نے روس کی طرف سے درمیانی مسافت کے جوہری میزائل سمجھوتے  کی خلاف ورزی کئے جانے  سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔



متعللقہ خبریں