ایران، امریکہ مذاکرات کی میز کو واپس لوٹے
سن 2015 میں طے پانے والا اور امریکہ کی جانب سے ماہ مئی میں یکطرفہ طور پر دستبردار ہونے والا جوہری معاہدہ دس سالوں پر محیط سفارتی کوششوں اور وسیع پیمانے کے مذاکرات کا نتیجہ ہے
![ایران، امریکہ مذاکرات کی میز کو واپس لوٹے](http://cdn.trt.net.tr/images/xlarge/rectangle/dcdd/e268/624c/5bab282d534e5.jpg?time=1718937327)
ایرانی صدر حسن روحانی نے مذاکرات سے زیادہ بہتر راستہ موجود نہ ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے امریکہ کو الٹائے گئے مذاکرات کی میز کو لوٹنے کی اپیل کی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرنے والے روحانی نے کہا کہ سن 2015 میں طے پانے والا اور امریکہ کی جانب سے ماہ مئی میں یکطرفہ طور پر دستبردار ہونے والا جوہری معاہدہ دس سالوں پر محیط سفارتی کوششوں اور وسیع پیمانے کے مذاکرات کا نتیجہ ہے، لہذا امریکی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ مذاکرات کی میز کو لوٹ آئے۔
انہوں نے کہا کہ" ہم بعض ممالک کے بین الاقوامی اداروں اور اقدار کے سامنے اپنی مرضی اور ہٹ دھرمی پر مبنی مؤقف سے بے چینی محسوس کرتے ہیں، دنیا کی سلامتی ، ممالک کے درمیان روابط اور باہمی تعاون کی وساطت سے کم سے کم خرچے کے ساتھ ممکن ہے۔ "
روحانی نے واضح کیا کہ دنیا میں ریڈیکل سطح پر قوم پرستی ، غیر ملکی دشمنی اور بین الاقوامی اصولوں کو پاؤں تلے روندھتے ہوئے اپنے مفادات کا تحفظ کر سکنے کی سوچ کے حامل بعض منتظمین پائے جاتے ہیں، کئی فریقین کی جانب سے مصالحت قائم کردہ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظوری دیے گئے ایک معاہدے کو بین الاقوامی قوانین کے منافی ختم کرنے والا امریکہ ، ایران سے دو طرفہ مذاکرات کی درخواست کر رہا ہے۔ ہم کن کسوٹیوں پر اور کس طرح کی ایک مملکت سے بات چیت کریں گے؟ ہر طرح کے ڈائیلاگ اور مذاکرات کو سلامتی کونسل کی 2231 نمبر کی قرار داد کے عین مطابق سر انجام دیا جانا چاہیے۔