میں روس کی امریکی انتخابات میں مداخلت کے دعووں پر یقین نہیں رکھتا: صدر ٹرمپ

ہمیں روس کے امریکہ کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کرنے کے بارے میں کوئی شبہ نہیں ہے اور یہ صرف امریکی خفیہ ایجنسی  ہی کا ثابت کردہ موضوع نہیں ہے بلکہ اسمبلی کی خفیہ کمیٹی کا جائزہ  بھی اس کی تائید کرتا ہے: پال ریان

1013883
میں روس کی امریکی انتخابات میں مداخلت کے دعووں پر یقین نہیں رکھتا: صدر ٹرمپ

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ  کے روس کے صدر ولادی میر پوتن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں جاری کردہ بیان پر واشنگٹن میں  شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

ٹرمپ اور پوتن نے فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی جس میں پوتن سے سوال پوچھا گیا کہ آیا ماسکو نے امریکہ کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کی تھی یا نہیں؟

صدر ٹرمپ نے کہا کہ "امریکہ کی خفیہ ایجنسی روسی مداخلت کا دعوی کرتی ہے لیکن میں نے صدر پوتن کے ساتھ ملاقات کی  ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ اس میں روس کا ہاتھ نہیں ہے میرے خیال میں بھی روس کے مداخلت  کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے"۔

ٹرمپ کے اس بیان پر امریکہ کی خفیہ خبر رساں ایجنسی کے ڈائریکٹر  اور کانگریس نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

خفیہ خبر رساں ایجنسی کے ڈائریکٹر ڈین کوٹس  نے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ خفیہ اداروں کا کردار  صدر اور سیاسی شخصیات کو ہر ممکنہ حد تک حقائق  اور معلومات پر مبنی جائزے پیش کرنا ہے۔

کوٹس نے کہا ہے کہ روس کے  سال 2016  میں امریکی  صدارتی انتخابات میں مداخلت کرنے اور ہماری جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے لئے  اس کی کوششوں کے بارے میں جو جائزے ہم نے پیش کئے ہیں ہمیں ان کے بارے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔ ہم قومی سلامتی کے لئے غیر جانبدارانہ اور شفاف خبر رسانی کا تعاون فراہم کرنا جاری رکھیں گے"۔

موضوع سے متعلق ایک بیان اسمبلی اسپیکر پال ریان نے جاری کیا ہے۔

ریان نے کہا ہے کہ ہمیں روس کے امریکہ کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کرنے کے بارے میں کوئی شبہ نہیں ہے اور یہ صرف امریکی خفیہ ایجنسی  ہی کا ثابت کردہ موضوع نہیں ہے بلکہ اسمبلی کی خفیہ کمیٹی کا جائزہ  بھی اس کی تائید کرتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کو یہ بات قبول کرنی چاہیے کہ روس ہمارا اتحادی نہیں ہے۔ روس، ہماری بنیادی ترین اقدار اور نظریات  کا دشمن  ہے اور اس کے اور امریکہ کے درمیان اخلاقی برابری کی بات نہیں کی جا سکتی۔

ریان  نے مزید کہا ہے کہ امریکہ کو روس سے انتخابات میں مداخلت کا حساب پوچھنا چاہیے۔

دوسری طرف سینٹ کے اہم ناموں میں سے آریزونا  کے ریپبلکن سینیٹر جان مکین  نے بھی کہا ہے کہ  " صدر ٹرمپ کی پوتن کے ساتھ پریس کانفرنس   انسانوں کے ذہنوں میں موجود ایک امریکی صدر  کی شرمناک ترین کارکردگی تھی"۔

مکین نے جاری کردہ تحریری بیان   میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ  کی غیر تجربہ کاریوں، خود غرضیوں اور ڈکٹیٹروں کے لئے ان کی ہمدردیوں  نے جو نقصان پہنچایا ہے اس کا اندازہ لگانا دشوار ہے لیکن ہیلسنکی کا اجلاس ایک المیہ غلطی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے  اس اجلاس کے ساتھ پوتن کے سامنے وقار سے کھڑے ہونے  کے موضوع  پر نہ صرف اپنی نااہلی کو بلکہ  اس معاملے میں اپنی عدم دلچسپی کو بھی ثابت کر دیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا،نیٹو اتحادیوں کے لئے سخت روّیے  کے مقابل پریس کانفرنس میں صدر پوتن پر یقین  رکھنے کی بات کرنا امریکی تاریخ میں پستی کی آخری حد تک جانے کی ایک مثال ہے۔

ٹینیسے  کے ریپبلکن سینیٹر  باب کروکر نے بھی ٹرمپ کے خلاف ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ" میں اسے امریکہ کے لئے کوئی اچھا لمحہ خیال نہیں کرتا"۔

سی آئی اے کے سابق  سربراہ جان برنان نے بھی اپنے ٹویٹر پیغام میں صدر ٹرمپ کے خلاف ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ  "ہیلسنکی کی پریس کانفرنس  میں صدر ٹرمپ نے جس کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے وہ  بڑے جرم اور قباحت کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ اہانت کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ صدر ٹرمپ کے بیانات نہ صرف احمقانہ ہیں بلکہ ان کے صدر پوتن کی جیب میں ہونے کی کھلی آئینہ داری کرتے ہیں"۔



متعللقہ خبریں