شمالی کوریا کا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ خطرناک قدم ہے ، امریکہ

امریکہ کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ شمالی کوریا  نے 5500 کلومیٹر مار کرنے والے ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کا تجربہ کیا ہے ۔

765868
شمالی کوریا کا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ  خطرناک قدم ہے ، امریکہ

  امریکہ کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ شمالی کوریا  نے 5500 کلومیٹر مار کرنے والے ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کا تجربہ کیا ہے ۔

پینٹاگون کے  ترجمان کرنل جیف ڈیوس نے صحافیوں کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا  کا یہ تجربہ کشیدگی کو بڑھانے اور عدم استحکام پیدا کرنے والا خطرناک قدم ہے ۔ جس علاقے میں میزائل فائر کیا گیا ہے وہاں کئی تجارتی بحری جہاز ،مسافر  بردار طیارے ،فوجی طیارے اور سیٹلائٹس موجود ہیں ۔

 دریں اثناء اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے سلامتی کونسل کے خصوصی اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے  کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکا کی جانب سے شمالی کوریا کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

انھوں نے شمالی کوریا کے حالیہ میزائل تجربے  پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا  کہ  امریکا، شمالی کوریا کے خلاف سلامتی کونسل میں جلد ہی ایک نئی قرارداد پیش کرے گا جبکہ انہوں نے شمالی کوریا پر مزید تجارتی و اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی بھی دی۔

واضح رہے کہ تمام تر بین الاقوامی پابندیوں اور شدید عالمی دباؤ کے باوجود شمالی کوریا نے میزائل تجربات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور اسی تسلسل میں 4 جولائی 2017 کے روز شمالی کوریا کی جانب سے ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کا تجربہ کیا  ہے ۔

 انھوں نے اس طرف توجہ دلائی  کہ شمالی کوریا نے آئی سی بی ایم کا تجربہ کرکے اس مسئلے کا سفارتی حل تقریباً ناممکن بنادیا ہے۔ امریکا اپنے اور اتحادیوں کے دفاع کی خاطر مکمل عسکری صلاحیت استعمال کرنے کےلیے بالکل تیار ہے۔

اس موقع پر اقوامِ متحدہ میں فرانسیسی سفیر نے بھی شمالی کوریا کے خلاف نئی قرارداد کی حمایت کا عندیہ ظاہر کیا۔ البتہ روس نے اس آئی سی بی ایم تجربے کی مذمت کرتے ہوئے شمالی کوریا کے خلاف ممکنہ فوجی کاروائی کو ایجنڈے سے خارج کرنے کا مطالبہ  کیا ہے ۔

روسی مؤقف کی تائید کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں چینی مندوب نے کہا کہ بیجنگ کےلیے بھی شمالی کوریا کے اقدامات ناقابلِ قبول ہیں لیکن چین اور روس کا مشترکہ مطالبہ ہے کہ امریکا جنوبی کوریا میں میزائل شکن نظام نصب کرنے سے باز رہے جبکہ امریکا اور جنوبی کوریا اپنی مشترکہ فوجی مشقیں روک دیں جو انہوں نے شمالی کوریا کے قریب جاری رکھی ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا اور فرانس کے علاوہ روس اور چین بھی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان ہیں یعنی وہ شمالی کوریا کے خلاف کسی نئی قرارداد کو ویٹو بھی کرسکتے ہیں۔

 



متعللقہ خبریں