امریکہ اور روس کے درمیان شام کے معاملے پر نکتہ چینی کی بوچھاڑ

برطانیہ کے اقوام متحدہ میں  مستقل  نمائندے   میتھیو  رائے کرافٹ  کا کہنا ہے کہ   ہر دو شامی شہریوں میں  سے      ایک   ہلاک  ہو گیا  ہے  یا پھر اپنے گھر بار کو ترک کرنے پر مجبور  ہوا ہے

722071
امریکہ اور روس کے درمیان شام کے معاملے پر نکتہ چینی کی بوچھاڑ

شام کی انسانی صورتحال  اور امدادی سامان   کی ترسیل   پر  بات چیت کیے  جانے والے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل  کے اجلاس میں   ایک بار پھر روس اور امریکہ نے ایک دوسرے پر   نکتہ چینیوں  کی بوچھاڑ کر دی۔

اقوام  متحدہ کے انسانی  امور   کے ذمہ دار  سیکرٹری جنرل   اور ہنگامی صورتحال کے  کوآرڈینٹر اسٹیفن او برائن  نے  ارکان  کو معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ  شام   میں  طرفین  قصدی  طور پر شہریوں، اسپتالوں اور  بنیادی  ڈھانچوں   کو ہدف بنا  رہے   ہیں  اور اس بنا پر انسانی   امداد کی ترسیل کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔

سلامتی کونسل سے سول عوام کے تحفظ کے لیے   کاروائی کرنے  کی اپیل کا ایک بار  پھر اعادہ کرنے والے  او برائن  نے   شام کے تمام تر گروہوں   اور ملکی انتظامیہ سے  امدادی سامان کی ترسیل کی اجازت دینے  کا مطالبہ پیش کیا ہے۔

برطانیہ کے اقوام متحدہ میں  مستقل  نمائندے   میتھیو  رائے کرافٹ  کا کہنا ہے کہ   ہر دو شامی شہریوں میں  سے      ایک   ہلاک  ہو گیا  ہے  یا پھر اپنے گھر بار کو ترک کرنے پر مجبور  ہوا ہے۔

ادھر روسی  نمائندے      نے  اس موقع پر کہا کہ   مغربی ملکوں  کی  شامی انتظامیہ پر  نکتہ  چینی  بارآور ثابت نہیں ہو گی۔

جبکہ امریکی    مستقل  نمائندے   نکی ہالے  نے   یہ سوال اٹھایا کہ "انسانی امدادی  قافلوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے والا اور شامی انتظامیہ   کی  پشت پناہی کرنے والا ملک کون ہے؟ انہوں نے روس   پر دباؤ ڈالے جانے کا مطالبہ  بھی کیا۔

جس  پر روسی    نمائندے    نے  رد عمل پر مبنی جواب دیتے ہوئے کہا کہ "روس  ، ترکی اور ایران فائر بندی  کے دوام کے لیے    اپنی کوششیں   جاری رکھے ہوئے ہیں۔  آپ اور مغربی اتحادی  شام میں  حالات میں  بہتری لانے کے لیے کونسے اقدامات اٹھانے کا ہر گز ذکر نہیں  کرتے ۔"



متعللقہ خبریں