اوباما انتظامیہ میں، مسئلہ شام کے حل کے لئے، دیگر طریقوں پر بھی مذاکرات جاری

امریکہ کی حیثیت سے ہم شام کے بارے میں دیگر ترجیحات پر بھی فعال  شکل میں مباحث کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جان کربی

584702
اوباما انتظامیہ میں، مسئلہ شام کے حل کے لئے، دیگر طریقوں پر بھی مذاکرات جاری

امریکہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ شام میں سفارتی طریقوں کے علاوہ  مسئلے کے حل کی تلاش کے لئے اوباما  انتظامیہ میں مذاکرات جاری ہیں۔

اپنی معمول کی پریس کانفرنس  میں کربی نے شام کی خانہ جنگی کے حل کے  موضوع پر امریکہ اور روس کے درمیان کشیدگی کا جائزہ لیا۔

کربی نے روسی وزارت دفاع کے ان بیانات کی یاد دہانی کروائی جن میں کہا گیا ہے کہ "شام میں انتظامی فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں میں کئے جانے والے فضائی یا میزائل حملوں کا ہم جواب دیں گے"۔

انہوں نے کہا کہ روس کی طرف سے جاری کئے گئے بیانات   اس مسئلے کے سفارتی طریقوں سے حل میں معاون ثابت نہیں ہوئے۔

کربی نے کہا کہ امریکہ اور روس میں سے کوئی بھی،  اس موضوع سے متعلق ،شدت میں اضافے کا خواہش مند نہیں ہے۔ اور جیسا کہ اس سے قبل بھی میں نے متعدد دفعہ کہا ہے کہ ہم مسئلے کے حل کے فوجی طریقوں کو درست خیال نہیں کرتے۔

اس کے ساتھ ساتھ سفارتی طریقوں کے علاوہ دیگر طریقوں پر بھی مباحث  جاری ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کربی نے کہا کہ "امریکہ کی حیثیت سے ہم شام کے بارے میں دیگر ترجیحات پر بھی فعال  شکل میں مباحث کو جاری رکھے ہوئے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ اوباما ،بشار الاسد انتظامیہ کے خلاف فوجی مداخلت کے احتمال کے بارے میں واضح سوچ رکھتے ہیں۔

دوسری طرف ، شام میں جھڑپوں کے خاتمے کے دائرہ کار میں روس کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتوں کو بند کرنے کا اعلان کرنے کے باوجود کربی نے کہا کہ وزیر خارجہ جان کیری  اور ان کے روسی ہم منصب سرگے لاوروف کے درمیان ٹیلی فونک ملاقاتیں جاری ہیں تاہم کل دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔

روس اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ مذاکرات نہ بھی ہوں تو بھی زیادہ ممالک کے نمائندوں کی شرکت سے اجلاس منعقد کر سکنے کے اشارے دیتے ہوئے کربی نے کہا کہ "میں ایسے کسی احتمال کی تردید نہیں کر سکتا"۔

وائٹ ہاوس کے ترجمان چاش ارنسٹ  نے بھی معمول کی پریس بریفنگ میں اسد انتظامیہ اور روس کے ہاتھوں شہری ہلاکتوں سے متعلق سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے، شام کے حالات کی وجہ سے، اقوام متحدہ کے علاوہ  روس کے خلاف پابندیوں کے اطلاق کو پس پشت نہیں ڈالا۔

ارنسٹ نے کہا کہ یوکرائن کی وجہ سے عائد کی گئی پابندیوں نے روسی اقتصادیات پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ اس نوعیت کی پابندیاں موضوع بحث ہوں تو ہم ہمیشہ کی طرح اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کو فوقیت دیں گے  تاہم ہماری ترجیحات موجود ہیں اور ہم نے اس سے قبل بھی یہ دکھایا ہے کہ ہم اقوام متحدہ سے باہر رہ کر بھی کاروائی کر سکتے ہیں۔



متعللقہ خبریں