نیٹو: روس کے خلاف ایستونیا، لتھوانیا اور پولینڈ میں 4 بٹالین کو متعین کرنے کا فیصلہ

تیار فورسز کی تعداد میں 3 گنا اضافہ کر دیا گیا ہے اور ہم، چند دنوں میں ہنگامی ایکشن فورسز کو تمام رکن ممالک میں متعین کرنے کے لئے ،تیار حالت میں ہوں گے۔ سٹالٹن برگ

511256
نیٹو: روس کے خلاف ایستونیا، لتھوانیا اور پولینڈ میں 4 بٹالین کو متعین کرنے کا فیصلہ

نیٹو  نے روس کے خلاف ایستونیا، لتھوانیا اور پولینڈ  میں 4 بٹالین کو  متعین کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بیلجئیم کے دارالحکومت برسلز  کے ہیڈ آفس میں نیٹو وزرائے دفاع اجلاس منعقد ہوا جس  میں ترکی کی نمائندگی وزیر دفاع فکری اشک نے کی۔

اجلاس کے پہلے روز روس کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کے ساتھ ساتھ آئندہ ماہ متوقع وارشووا سربراہی اجلاس کے ایجنڈے کا تعین کیا گیا۔

پہلے دن کے اجلاس کے بعد نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹالٹن برگ  نے  پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں نیٹو کی قوت مزاحمت اور دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے نئے اقدامات پر اتفاق رائے کا اظہار کیا گیا۔

سٹالٹن برگ نے کہا کہ تیار فورسز کی تعداد میں 3 گنا اضافہ کر دیا گیا ہے اور ہم، چند دنوں میں ہنگامی ایکشن فورسز کو تمام رکن ممالک میں متعین کرنے کے لئے ،تیار حالت میں ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  مشرقی یورپی ممالک    میں 8 نئے ہیڈ کوارٹر قائم کئے گئے ہیں۔

سٹالٹن برگ نے، نیٹو کے، اتحاد کے مشرقی حصے میں اپنی موجودگی  میں اضافہ کرنے کے فیصلے کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ نیٹو   ، نمبر وار  شکل میں لیتھوانیا، ایستونیا اور پولینڈ  میں  4 مضبوط  اور کثیر الملل بٹالین   متعین کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ  اس کے ساتھ متوازی شکل میں  نیٹو  ، بحر اسود  کے علاقے میں اپنی قوت مزاحمت اور دفاع کو مضبوط کرنے کے لئے اضافی تدابیر اختیار کرے گا۔

سٹالٹن برگ نے کہا کہ یہ ایک واضح پیغام ہے کہ اگر ہمارے کسی بھی اتحادی پر حملہ ہوتا ہے تو پورا اتحاد ایک کُل کی شکل میں اس کا جواب دے گا۔

انہوں نے کہا کہ نیٹو کسی جھڑپ  کا آرزو مند نہیں ہے  بلکہ ہم حقیقتاً روس کے ساتھ ایک پائیدار ڈائیلاگ کے خواہش مند ہیں  تاہم  دوسری طرف ہم ہر طرح  کے خطرے کے  خلاف دفاع بھی کریں گے۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹالٹن برگ نے کہا کہ ہم نے  فضاء،  سمندر اور زمین  کی طرح سائبر  ورلڈ کو بھی ایک آپریشنل فیلڈ   کے طور پر قبول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سائبر دفاع بھی مشترکہ دفاع کا ایک حصہ ہے۔



متعللقہ خبریں