اسکائی پیکوٹ معاہدے کے ایک سو سال
واشنگٹن میں اسکائی۔پیکوٹ معاہدہ" دنیا کے نقشے پر ایک جدید مشرق وسطی کے ایک سو سال "کے زیر عنوان پینل سے خطاب کرنے والے ماہرین نے تاثرات کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ غیر متعین سرحدوں کی تشکیل سے مشرق وسطی کے ممالک حل سے کوسوں دور رہے ہیں
واشنگٹن میں اسکائی۔پیکوٹ معاہدہ" دنیا کے نقشے پر ایک جدید مشرق وسطی کے ایک سو سال "کے زیر عنوان پینل سے خطاب کرنے والے ماہرین نے تاثرات کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ غیر متعین سرحدوں کی تشکیل سے مشرق وسطی کے ممالک حل سے کوسوں دور رہے ہیں۔
امریکن انٹر پرائزر انسٹیوٹ میں ہونے والی اس پینل میں امریکی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے رکن ایلیٹ آبرامز، عراق اور شام میں متعین امریکہ کے سابق سفیر ریان کروکر ،میامی یونیورسٹی کے ادید داویشا اور واشنگٹن کی تحقیقاتی انسٹیوٹ برائے مشرق قریب کے اولیور ڈیکوٹیگنس نے مقرر کے طور پر شرکت کی ۔
اس موقع پر مقررین نے کہا کہ شام کی صور تحال پلک جھپکتے خراب نہیں ہوئی بلکہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ تھی جس پر امریکی انتظامیہ نے خاموشی اختیار کیے رکھی ،مشرق وسطی میں ہمیشہ سے ایک سازشی ماحول طاری رہا ہے جس سے وہاں انارکی کا بازار گرم ہے ۔
واضح رہے کہ جنگ عظیم اول کے دوران یعنی 16مئی سن 1916 کو تاجدار برطانیہ اور فرانس کے درمیان ہونے والے اس معاہدے کے نتیجے میں خلافت عثمانیہ کے زیر تسلط علاقوں کی سرحدوں کا تعین کیا گیا تھا جس کا انکشاف سن 1917 کو Bolsheviks انقلاب کے بعد ہوا تھا ۔