بوکو حرام خود کش حملوں میں بچوں اور عورتوں کو استعمال کر رہی ہے

دہشت گرد تنظیم نے کیمرون میں منشیات استعمال کروا کے ایک 8 سالہ بچے کو خود کش بم حملے میں استعمال کیا ہے

470394
بوکو حرام خود کش حملوں میں بچوں اور عورتوں کو استعمال کر رہی ہے

دہشتگرد تنظیم بوکو حرام افریقہ میں عورتوں اور بچوں کو بھی خود کش بم حملہ آوروں کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

ملک میں حملوں کی تعداد سال 2015 کے مقابلے 11 گنا بڑھ گئی ہے۔

دہشت گرد تنظیم نے کیمرون میں منشیات استعمال کروا کے ایک 8 سالہ بچے کو خود کش بم حملے میں استعمال کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف نے بو کو حرام کی طرف سے نائیجیریا کے شہر چیبوک سے ایک بورڈنگ اسکول سے 200 سے زائد طالبات کے اغوا کے دوسرے سال کے موقع پر ایک رپورٹ شائع کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق دہشت گرد تنظیم کی طرف سے کیمرون، نائجیریا اور چاڈ میں کئے گئے خود کش بم حملوں میں سے 37 فیصد میں جن حملہ آوروں کو استعمال کیا گیا وہ ایک تواتر سے منشیات کے زیر اثر رکھے جانے والے بچے اور عورتیں تھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بوکو حرام کے تشدد کی وجہ سے اس ملک کے 1.3 ملین بچے اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق تنظیم نے اغوا کردہ لڑکوں کو تنظیم کے ساتھ صداقت کو ثابت کرنے کے لئے ان سے ان کے اپنے کنبوں پر حملے کروائے جا رہے ہیں اور لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے، دہشت گردوں کے ساتھ زبردستی شادیوں سمیت سخت زیادتیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ لڑکیوں کو نشے کی حالت میں بموں والی جیکٹیں پہنائی جاتی ہیں اور یہ حملے زیادہ تر کیمروں میں کروائے گئے ہیں یہاں تک کہ 8 سالہ بچوں کو بھی حملوں کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔



متعللقہ خبریں