آذربائیجان اور آرمینیا کی سرحدوں پر بڑھتی ہوئی کشیدگی پر عالمی برادری کا شدید ردِ عمل

جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائیر جو یورپی سلامتی اور تعاون کی تنظیم OSCE کے قائم مقام چیئرمین بھی ہیں، نے نگورنو قارا باغ کی کشیدہ صورتحال کے بارے میں ایک بیان میں کہاہے کہ اس علاقے میں فوجی جھڑپوں اور جنگ کی سی صورتحال گہری تشویش کا باعث ہے

463590
آذربائیجان اور آرمینیا کی سرحدوں پر بڑھتی ہوئی کشیدگی پر عالمی برادری کا شدید ردِ عمل

آذربائیجان اور آرمینیا کی سرحدوں پر بڑھتی ہوئی کشیدگی پر عالمی برادری کی جانب سے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

بارہ آذری فوجیوں کی شہادت کے بعد یورپی سلامتی اوت تعاونی کونسل OSCE کی جانب سے فریقین سے فوری طور پر جھڑپیں ختم کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائیر جو یورپی سلامتی اور تعاون کی تنظیم OSCE کے قائم مقام چیئرمین بھی ہیں، نے نگورنو قارا باغ کی کشیدہ صورتحال کے بارے میں ایک بیان میں کہاہے کہ اس علاقے میں فوجی جھڑپوں اور جنگ کی سی صورتحال گہری تشویش کا باعث ہے۔ خاص طور سے انسانی جانوں کا ضیاع جس میں فوجی اور شہری دونوں شامل ہیں نہایت افسوناک امر ہے۔انہوں نے فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوجی کشیدگی کو فوری طور سے ختم کریں اورعسکری حملوں کو بند کرتے ہوئے جنگ بندی کا احترام کریں۔

یورپی کونسل کے سیکرٹری جنرل تھور بیجورن جیگ لینڈ نے تحریر بیان جاری کرتے ہوئے فریقین سے سویلین کی ہلاکتوں کو روکنے اور جھڑپوں کو مزیدپھیلنے سے روکنے اور خون خرابے کو روکنے کی اپیل کی ہے۔

فرانس کے صدر فرانسواں اولینڈ نے بارہ آذری فوجیوں کی شہادت بالائی قارا باغ پر اپنے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے فریقین سے عقلِ سلیم سے کام لیتے ہوئے جلد از جلد فائر بندی قائم کرنے کی اپیل کی ہے۔

امریکی حکومت نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان حالیہ مسلح فوجی کشیدگی کی مذمت کی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ سرحدی و جغرافیائی تنازعات کا حل فوجی کارروائیوں سے ممکن نہیں۔ انہوں نے دونوں ملکوں کو تلقین کی ہے کہ وہ تنازعے کے حل کے لیے مذاکرات کا راستہ اپنائیں۔

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان واقع متنازعہ علاقے نگورنو قارا باغ میں اتنی شدت کی جھڑپیں کئی برسوں کے بعد دیکھنے میں آئی ہیں۔ اس متنازعہ علاقہ میں 1994ء کی جنگ کے خاتمے کے بعد سے آرمینی علیحدگی پسندوں کا قبضہ ہے جبکہ یہ علاقہ آذربائیجان کی سرزمین کے اندر واقع ہے ۔

دریں اثناء آذربائیجان کی وزارت دفاع نے اس لڑائی میں 12 آذری فوجیوں کی ہلاکت کی اطلاع بھی دی ہے۔ ہفتے کو آذربائیجان کی وزارت دفاع نے نگورنو قارا باغ کے چند اہم کوہستانی مقامات اور بستیوں کو اپنے قبضے میں لینے کا اعلان بھی کیا تھا۔



متعللقہ خبریں