برطانیہ میں رہنے کے لئے انگریزی زبان سیکھنا شرط

شادی کے ویزے پر آنے والی خواتین اگر اڑھائی سال کے اندر انگریزی زبان کا امتحان پاس نہیں کریں گی تو انہیں ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ڈیوڈ کیمرون

423738
برطانیہ میں رہنے کے لئے انگریزی زبان  سیکھنا شرط

برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ زبان نہ سیکھنے والی مسلمان خواتین کو ان کے ممالک واپس بھیجا جا سکتا ہے۔

کیمرون نے کہا ہے کہ شادی کے ویزے کے ساتھ آنے والی خواتین اگر اڑھائی سال کے اندر انگریزی زبان کا امتحان پاس نہیں کریں گی تو انہیں ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

کیمرون نے کہا کہ ملک میں تقریباًایک لاکھ 90 ہزار مسلمان خواتین ایسی ہیں کہ جو یا تو بہت کم انگریزی زبان جانتی ہیں یا بالکل نہیں جانتیں جبکہ برطانوی معاشرے کے ساتھ ہم آہنگی کے لئے زبان کا جاننا ایک ضروری شرط ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسا ہم آہنگی والا معاشرہ تعمیر کرنا چاہتے ہیں کہ جس میں ہر شخص اپنی صلاحیت کا اظہار کر سکتا ہو۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایک ملک میں مقیم بعض افراد اس ملک کی زبان نہ بول سکتے ہوں تو وہ ملک مواقع پیش کرنے والا ملک نہیں بن سکتا۔ مسلمان خواتین کا زبان نہ سیکھنا متعدد صورتحال میں ان کا قصور نہیں ہے کیونکہ معاشرے کے ساتھ ملنے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی ، انہیں گھر سے باہر نکلنے اور زبان سیکھنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ لیکن ملک میں اس صورتحال میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

کیمرون نے کہا کہ حکومت کے تیار کردہ 28 ملین ڈالر کےنئے پروگرام کے دائرہ کار میں عورتوں کے لئے زبان کے کورس شروع کئے جائیں گے۔

واضح رہے کہ برطانیہ میں تقریباً 3 ملین مسلمان مقیم ہیں اور ملک میں زبان کے امتحان کا آغاز ماہِ اکتوبر سے شروع ہوں گے۔

تاہم ملک میں خواتین کے نیٹ کی سربراہ شائستہ گوہر نے کہا ہے کہ یہ قانون خواتین کو سزا دینے کے مترادف ہے۔

شائستہ گوہر نے کہا کہ "ہیلپ لائن سے مسلمان خواتین اسکول جانا اور انگریزی زبان سیکھنا چاہتی ہیں لیکن ان کے شوہر انہیں اسکول جانے سے روکتے ہیں۔ ملک سے نکالنے کا قانون ان کی آواز دبانے کا مفہوم رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کہے کہ "ہم زبان نہ سیکھنے والی عورتوں کو سزا دینا چاہتے ہیں تو یہ دوسری دفعہ ان عورتوں کے استحصال کے مترادف ہو گا"۔



متعللقہ خبریں