شام کا بحران اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں پیش پیش

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے افتتاحی خطاب کے بعد امریکی صد ر باراک اوباما اور روسی صدر ولادیمر پوٹن کے جنرل اسمبلی میں دیے جانے والے پیغامات ان دونو ں ملکوں کے درمیان اس موضوع پر ہم آہنگی اور عدم آہنگی کو سامنے لائیں گے

385445
شام کا بحران اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں پیش پیش

شام کے بحران کے حوالے سے تمام تر نگاہیں اقوام متحدہ پر مرکوز ہیں۔
شامی پناہ گزینوں کے یورپی درازوں تک پہنچنے کے بعد عالمی برادری نے اس مسئلے کے حل کی تلاش میں کوششوں کو تیز کر دیا ہے۔
اس دائرہ کار میں آج شروع ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مذاکرات اس ضمن میں اٹھائے جانے والے اقدامات کا تعین کیے جانے میں معاون ثابت ہوں گے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے افتتاحی خطاب کے بعد امریکی صد ر باراک اوباما اور روسی صدر ولادیمر پوٹن کے جنرل اسمبلی میں دیے جانے والے پیغامات ان دونو ں ملکوں کے درمیان اس موضوع پر ہم آہنگی اور عدم آہنگی کو سامنے لائیں گے۔
اوباما اور پوٹن کی بلمشافہ ملاقات میں بھی اس موضوع کو اہمیت دیے جانے کی توقع کی جاتی ہے۔
روس کے شام میں فوجی وجود کو تقویت دینے اور اس ملک میں اس کے اہداف کو بھی اس ملاقات میں زیر غور لایا جائیگا۔
بروزبدھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل روس کی صدارت میں وزارتی سطح پر یکجاہوتے ہوئے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں جھڑپوں کے معاملا ت پر غور کرے گی۔ توقع ہے کہ اس اجلاس کا اہم ترین موضوع شام ہو گا۔
اسی روز سیکرٹری جنرل بان کی مون پناہ گزینوں کے معاملے پر باہمی تعاون میں اضافے کے عنوان پر اعلی سطحی اجلاس کا اہتمام کریں گے۔
اس اجلاس میں خاص کر پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ملکوں کو فراہم کی جا سکنے والی امداد پر غور کیا جائیگا۔
دوسری جانب روزنامہ فنانشیل ٹائمز نے دعوی کیا ہے کہ اس مسئلے کے حل کی خاطر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل اراکین اور جرمنی پر مشتمل گروپ کے فارمولے کو ایجنڈے میں لایا جا سکتا ہے۔ حتی اس گروپ میں ترکی، ایران اور سعودی عرب کو بھی شامل کیے جانے کا احتمال پایا جاتا ہے۔



ٹیگز:

متعللقہ خبریں