سربنٹثا نسل کشی کی 20 ویں سالانہ یاد

آج کی رسم جنازہ کے بعد پوتو چاری قبرستان میں نسل کشی کا نشانہ بننے والے تدفین شدہ انسانوں کی تعداد 6 ہزار 377 ہو جائیگی

378635
سربنٹثا نسل کشی کی 20 ویں  سالانہ یاد

سربنٹثا میں 1995 میں 8 ہزار 372 بوسنیائی باشندوں کو سربوں نے محض مسلمان ہونے کے جواز میں خونخوار طریقے سے قتل کر ڈالا تھا۔
سربنٹثا نسل کشی میں قتل کردہ 136 مقتولین کے باقیات پر مشتمل تابوتوں کو جنگ کے دوران اقوام متحدہ کے چھت تلے فرائض ادا کرنے والے ہالینڈ کے فوجیوں کی طرف سے فوجی اڈے کے طور پر استعمال کردہ پرانے بیٹریوں کے کارخانے سے سپرد خاک کیے جانے والے پوتو چاری میموریل قبرستان لیجایا گیا۔
تابوتوں کو سربنٹثا کے " موت کا راستہ" کے نام سے یاد کیے جانے والے راستے سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی شراکت کے ساتھ تدفین کیے جانے والے مقام تک لیجایا گیا۔ جہاں پر ان کی تدفین کر دی گئی۔
مقتولین کے لواحقین پُر نم آنکھوں سے دعائیں پڑھ رہے تھے تو سلووینیا کے صدر بوروت پاہور بھی تابوتوں کو کندھا دینے والوں میں شامل تھے۔
پوتو چاری قبرستان میں آج منعقد ہونے والی رسم جنازہ کے بعد 136 مقتولین میں سے عمر رسیدہ ترین یوسف سمائے لووچ جو کہ قتل کیے جانے کے وقت 75 برس کا تھا کو اس کے بیٹے اورپوتے کے ہمراہ سپرد خاک کیا جائیگا۔
امسال تدفین کیے جانے والے مقتولین میں 18 نا بالغ بھی شامل ہیں۔
آج کی رسم جنازہ کے بعد پوتو چاری قبرستان میں نسل کشی کا نشانہ بننے والے تدفین شدہ انسانوں کی تعداد 6 ہزار 377 ہو جائیگی۔
جنازے کی رسم میں شرکت کی غرض سے کل سے سربنٹثا کے دورہ کرنے والے تر ک وزیر اعظم احمد داود اولو کا کہنا تھاکہ " سربنٹثا میں محض ہمارے مسلمان بھائیوں کا قتل ہی نہیں کیا گیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انسانیت کے ضمیر اور بین الاقوامی قوانین اور حقوق کو بھی پاوں تلے روندھا گیا۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس سفاکانہ واقع کے 20 برس بعد دنیا نے ضرور سبق سیکھ لیا ہو گا، تا ہم دنیا کے کئی ایک ملکوں میں اس طرح کے واقعات کا پیش آنا انتہائی تکلیف دہ بات ہے۔
جناب داود اولو نے مزید کہا کہ " ہم نے ہمیشہ بوسنیا ہرزیگوینا کا ساتھ دیا ہے اور دیتے رہیں گے۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں