وسطی افریقہ میں عیسائیوں اور مسلمانوں نکے درمیامن امن کا سمجھوت

طے پانے والے سمجھوتے کی رو سے گروپوں کو غیر مسلح کرنے اور غیر ملکیوں کو اپنے اپنے علاقوں سے نکالنے کو بھی کہا گیا ہے۔ علاقے میں ہونے والی جھڑپوں کو ختم کرنے کے لیے کونگو کے دارالحکومت براز ویل میں دس ماہ قبل بھی ایک سمجھوتہ طے پایا تھا لیکن فریقین نے اس سمجھوتے پر مکمل طور پر عمل درآمد نہ کی۔ ا تھا

269871
وسطی افریقہ میں  عیسائیوں اور مسلمانوں نکے درمیامن امن کا سمجھوت

وسطی افریقہ میں عیسائی اینٹی بلاکا اور مسلمان سیلیکا گروپوں کے درمیان غیر مسلح ہونے کے سمجھوتے پر دستخط کیے گئے ہیں۔
ان گروپوں سے ایک ماہ کے اندر اندر اپنا اسلحہ جمع کروانے کی مدت مقرر کی گئی ہے۔
طے پانے والے سمجھوتے کی رو سے گروپوں کو غیر مسلح کرنے اور غیر ملکیوں کو اپنے اپنے علاقوں سے نکالنے کو بھی کہا گیا ہے۔ علاقے میں ہونے والی جھڑپوں کو ختم کرنے کے لیے کونگو کے دارالحکومت براز ویل میں دس ماہ قبل بھی ایک سمجھوتہ طے پایا تھا لیکن فریقین نے اس سمجھوتے پر مکمل طور پر عمل درآمد نہ کی۔ ا تھا
سیلیکا مسلمانوں کے دسمبر 2012 میں عیسائی صدر فرانسیس بوزیز کے خلافگ علمِ بغاوت کیے جانے کی وجہ سے علاقے میں سیاسی بحران پیدا ہو گیا تھا ۔
بوزیز کا سن 2013 میں تختہ الٹے جانے اور مسلمان مشل ڈجوتودیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سیلیکا مسلمانوں اور انتی بالاکا عیسائیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں میں ہزاروں کی تعداد میں انسان ہلاک ہوگئے تھے اور تقریباً ایک ملین افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ علاوہ ازیں 1 ملین افراد اپنا گھر بار بھی ترک کرن پر مجبور کردیے گئے تھے۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں