امریکہ اور برطانیہ نے بھی ترک حکام کو خفیہ طور پر سنا
جرمن جریدے در اشپیگل نے دوسروں ملکوں سمیت برطانیہ اور امریکہ کی طرف سے ترک حکام کی ٹیلی فون بات چیت کو خفیہ طور پر سننے کا انکشاف کیا ہے
جرمنی کی طرف سے ترک حکام کی ٹیلی فون بات چیت کو خفیہ طور پر سننے کے دعووں کے بعد جرمن جریدے در اشپیگل نے ایک نیا دعوی کیا ہے۔
جریدے کے مطابق امریکہ اور برطانیہ نے بھی ترک حکام کی ٹیلی فون گفتگو کو خفیہ طور پر سنا ہے۔
اس دعوے کے مطابق واشنگٹن میں ترک سفارتخانے کی ٹیلی فون کالز کو سنا۔
امریکی قومی سلامتی کی ایجنسی کی طرف سے انقرہ اور استنبول میں قائم کردہ خفیہ دفاتر کی وساطت سے ترکی میں ٹیلی فون ہیکنگ کرنے کا بھی دعوی کیا گیا ہے۔
اسی جریدے نے این ایس اے کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے افشا کردہ بعض دستاویز کے ترکی سے متعلقہ حصے کو اپنی خبر کا موضوع بنایا ہے۔
جس کے مطابق ترکی، این ایس اے کی طرف سے سب سے زیادہ نگرانی کیے جانے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ اس فہرست میں ونیزویلا اور کیوبا بھی شامل ہیں۔
علاوہ ازیں امریکی خفیہ سروس کے ادارے نے بذریعہ ترکی، روس، یوکیرین، جارجیا اور حالیہ ایام میں شام کے حوالے سے بھی ٹیلی فون ہیکنگ کی کاروائیاں کی ہیں۔