کریمیائی تاتار ترکوں کی جلا وطنی کو 80 سال گزر گئے

سٹالن کے خفیہ حکم نامے  کے ذریعے 250 اڑھائی لاکھ کریمیائی تاتار ترکوں کو ملک بدر کیا گیا

2141125
کریمیائی تاتار ترکوں کی جلا وطنی کو 80 سال گزر گئے

کریمیائی تاتار ترکوں کو ٹھیک 80 سال قبل اپنے وطن سے جلاوطن کیا گیا تھا۔

سوویت لیڈرا سٹالن نے 18 مئی 1944 کو کریمین ترکوں کو جلاوطن کرنے کا فیصلہ کیا۔

جس کے بعد کریمیا کے ترکوں کے لیے تکلیف دہ   گھڑی شروع ہوئی۔

کریمیائی تاتار ترکوں کو ان کے آبائی وطن سے  جدا کر دیا گیا، ویگنوں پر بٹھایا گیا اور غیر انسانی حالات میں وسطی ایشیا لے جایا گیا۔

جلاوطنی کے فیصلے کا بہانہ محض  کاغذ پر نازیوں کے ساتھ تعاون کرنے کا الزام تھا۔

سٹالن کے خفیہ حکم نامے  کے ذریعے 250 اڑھائی لاکھ کریمیائی تاتار ترکوں کو ملک بدر کر دیا گیا۔

تاہم، سوویت یونین کا شیرازہ  بکھرنے  کے بعد  کھولے گئے آرکائیوز کی بدولت حقیقت آشکار ہوئی۔

اس حرکت  کا مقصد بحیرہ اسود کے ارد گرد کے علاقوں سے ترکوں کو ہٹانا اور اس خطے کو سلاویسی بنانا تھا۔

جلاوطنی کے دوران ڈیڑھ لاکھ سے زائد  افراد پیاس، بھوک، بیماری اور نامساعد موسمی حالات کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

جلاوطنوں کی وطن واپسی کا فیصلہ سوویت یونین  ٹوٹنے کے قریب  ہونے کے وقت کیا گیا۔ لیکن جب وہ واپس لوٹے  تو ان کا وطن ویسا نہیں تھا جیسا کہ انہوں نے اسے چھوڑا تھا۔ کریمیائی تاتار ترکوں کو اپنے ہی وطن میں اقلیت   بنا دیا گیا۔

2014 میں، روس نے سرکاری حیثیت نہ ہونے والے ایک ریفرنڈم کے ذریعے کریمیا  سے الحاق کر لیا۔ جس سے  کریمیا کے اصل مالکان کے لیے ایک بار پھر   کٹھن دور  شروع ہو گیا۔

کریمیائی تاتاروں کے ارادے کی  نمائندگی  کرنے والی  تاتار قومی اسمبلی  کی سرگرمیوں کا خاتمہ کر دیا گیا۔

ماسکو انتظامیہ کی پابندیوں کی وجہ سے کریمیا کے تاتار ترکوں کے رہنما مصطفیٰ عبد الجمیل کریم  اولو 10 سال سے اپنے وطن سے دور ہیں۔



متعللقہ خبریں