فرانس میں ترک نژاد شہری کی پولیس کے ریمانڈ کے دوران موت

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق  کیسکن کی موت سانس  نہ لے سکنے سے ہوئی اور ان کے جسم  پر  اپنا دفاع کرنے کا  نشان تک  نہ تھا

1841282
فرانس میں ترک نژاد شہری کی پولیس کے ریمانڈ کے دوران موت

پولیس کی مداخلت پر ترک نژاد فرانسیسی شہری دم گھٹنے سے چل بسا۔

ترک نژاد شہری میرتر کیسکن جسے فرانسیسی پولیس نے گزشتہ سال حراست میں لیا تھا اور اسے الٹی ہتھکڑی لگا رکھی  تھی، زیر ِ حراست ہونے کے دوران  جسم پر  ڈالنے کی بنا پر سانس بند ہونے کی وجہ سے دم توڑ گیا،  اس واقع کی فوٹیج منظر عام پر آئی ہے۔

فرانس کے شہر سیلسٹاٹ میں جنوری 2021 میں 35 سالہ کیسکن جو کہ پولیس اہلکار  کے  گھریلو تشدد کی وجہ سے اس کی گرفتاری کے وقت  اپنے  گھر کی  کھڑکی سے چھلانگ لگا کر فرار  ہونے کی کوشش میں  تھا ،  تاہم اسے زخمی حالت میں پکڑ کر حراست میں لے لیا گیا۔ ہسپتال لے جانے سے پہلے پولیس کی مداخلت کے دوران یہاں دم توڑ گیا۔

ان لمحات کو ریکارڈ کرنے والی فوٹیج سے  یہ  پتہ  چلتا ہے   کہ ایک پولیس اہلکار، جب اس کی پیٹھ کے پیچھے ہتھکڑی لگی ہوئی تھی، نے کیسکن کو حراست میں بینچ پر منہ کے بل رکھا تھا، اس کے جسم کو کہنی سے دبایا تھا تاکہ اسے ہلنے سے روکا جا سکے، اور کمرے میں موجود دیگر افسران نے بھی ایسا ہی کیا۔

بعد میں، پولیس والے 3 منٹ تک کیسکن کی ہتھکڑیاں کھولنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن جب یہ معلوم ہوتا ہے کہ چابی غلط ہے، تو ہتھکڑیاں کسی دوسرے پولیس والے کی طرف سے لائی گئی صحیح چابی کے ساتھ کھولی  گئی ۔

جب یہ دیکھا گیا کہ کیسکن، جسے منٹوں تک دبایا گیا تھا، نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا، تو یہ تصاویر سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس پریشان ہوگئی اور کیسکن کا بازو اوپر نیچے کیا۔

یہ سمجھا جاتا ہے کہ کیسکن، جو کہ وہیں پڑا ہوا تھا، طبی ٹیموں کی آمد کے ساتھ ہی انتقال کر گیا، اور اس کی موت کی تاریخ 13 جنوری 2021  صبح 5 بجے درج کی گئی ۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق  کیسکن کی موت سانس  نہ لے سکنے سے ہوئی اور ان کے جسم  پر  اپنا دفاع کرنے کا  نشان تک  نہ تھا۔

اس کے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا کہ کیسکن کے سر اور گردن کے ساتھ ساتھ بازوؤں پر بھی چوٹ کے نشانات تھے اور بتایا گیا کہ متاثرہ کی موت حرکت قلب بند ہونے کے نتیجے میں ہوئی۔ دوسری جانب یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ اس کے خون میں غیر قانونی مادے پائے گئے۔

ایک دوسرے پولیس افسر نے اپنے بیان میں کہا کہ کیسکن نے کہا کہ حراست میں لیے جانے سے قبل اس نے اپنے دل میں دو بار درد محسوس کیا اور اس نے پولیس سے پانی کا گلاس مانگا لیکن پولیس نے اس درخواست کو مسترد کردیا  تھا۔

ایک تیسرے پولیس افسر نے نوٹ کیا کہ کیسکن کی حالت سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے ہسپتال لے جانے کی ضرورت ہے، لیکن پولیس نے ایسا نہیں کیا کیونکہ  ان کے پاس وقت کم تھا۔

پولیس کی تفتیش کے بعد پراسیکیوٹر کے دفتر نے دوسری بار  تفتیش شروع کی ہے۔



متعللقہ خبریں